(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) اجلاس میں سعودی عرب ، مصر، اردن اور فلسطینی اتھارٹی کے اعلیٰ حکام شریک ہوئے جس میں غزہ کی جنگ بندی اور بعد کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
غیرع قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کی ایک معروف نیوز ویب سائٹ Axios نیوز ویب نے گذشتہ روزاپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ دس روز قبل غزہ میں جنگ بندی کے حوالے سےسعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں سعودی عرب ، مصر، اردن اور فلسطینی اتھارٹی کا ایک خفیہ اجلاس منعقد ہوا جس میں اسرائیلی جارحیت کا شکار فلسطینی شہرغزہ میں قید اسرائیلی قیدیوں کی رہائی اور جنگ بندی پر تفصیلی غور کیا گیا۔
ویب سائٹ نے ذرائع کے حوالے سے کہا ہے کہ اس ملاقات میں سعودی قومی سلامتی کے مشیر، وزیر موسٰی بن محمد العیبان، فلسطینی انٹیلی جنس سروس کے سربراہ ماجد فراج ، مصری جنرل انٹیلی جنس سروس کے سربراہ میجر، میجر عباس کامل اور اردنی انٹیلی جنس سروس کے سربراہ احمد حسنی شامل تھے جبکہ امریکی اور اسرائیلی حکام کو اجلاس کے بعد اس حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی گئی۔
سعودی، مصری اور اردنی سیکورٹی سروسز کے سربراہان نے اپنے فلسطینی ہم منصبوں کو بتایا کہ فلسطینی اتھارٹی کو سنجیدہ اصلاحات کرنے کی ضرورت ہے جو اسے اپنی سیاسی قیادت کو بحال کرنے کے قابل بنائے۔ اسی ذرائع کے مطابق فریقین نے نئے فلسطینی وزیر اعظم سے نئی حکومت کی تشکیل کی صورت میں حالیہ برسوں میں مرکزی حیثیت حاصل کرنے والے کچھ اختیارات حاصل کرنے کی درخواست کی اور اس بات پر زور دیا کہ یہ اصلاحات واپسی کے لیے اہم ترین شرائط میں سے ہیں۔
ویب سائٹ کے مطابق اجلاس میں سعودی قومی سلامتی کے مشیر نے کہا کہ "مملکت اب بھی اسرائیل کے ساتھ معمول کے مطابق آگے بڑھنے میں دلچسپی رکھتی ہے تاہم اس کے بدلے میں ایسے عملی اقدامات دیکھنا چاہتی ہے جو فلسطینی ریاست کے قیام کی راہ ہموار کریں ۔”