(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) صیہونی ریاست اپنے جرائم کے باعث اپنی اختتام کی جانب تیزی سے گامزن ہے، اختلافات بڑھتے جا رہے ہیں اور متعدد وزراء اور پارٹی رہ نماؤں کے درمیان الزامات کا تبادلہ سخت ہو رہا ہے اور پردے کے پیچھے ہونے والے اختلافات اب عوام کے سامنے آنے لگے ہیں۔
اسرائیلی حکومتی وزرا ، حزب اختلاف سمیت اسرائیلی عوام کی بڑی تعداد صیہونی وزیراعظم نیتن یاہو کے خلاف کھل کر سامنے آگئی ہے جن کا ماننا ہے کہ نیتن یاہو اپنے ذاتی فوائد اور سیاسی کیریئر کو بچانے کیلئے اسرائیل کی سلامتی کو داؤ پر لگاچکے ہیں ، غزہ میں جنگ کےحوالے سے ان کے پاس کوئی حکمت عملی نہیں ہے جس کے باعث اسرائیلی فوج کوئی بھی کامیابی حاصل کرنے سےقاصر ہے جس کا براہ راست اثر اسرائیلی فوج کے حوصلوں پر پڑرہا ہے جو سلامتی کیلئے زہر قاتل ہے، ان پیش رفتوں نے اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کو اپنی حکومت بچانے کے لیے فعال کارروائی کرنے کے لیے حرکت میں آنے پر مجبور کیا۔
نیتن یاھو کو ایک پریشانی قبل از وقت الیکشن کی ہے جس میں ان کی ناکامی طے ہے۔ سات اکتوبر کے واقعے کے بعد اسرائیل میں رائے عامہ کے جتنے جائزے ہوئے ہیں ان میں بنجمن نیتن یاھو کی مقبولیت بہت کم دکھائی گئی ہے۔اسرائیلی میڈیا نے نیتن یاہو کی قیادت میں لیکود پارٹی کے ایک ایسے اقدام کی اطلاع دی ہے جو ایک ایسا سیاسی اتحاد قائم کرے گی جو ایک مستحکم حکومت کو برقرار رکھے گا اور اس کے سہارے کسی بھی لمحے قبل از وقت انتخابات کرانے پر مجبور نہ ہو۔
یہ پیش رفت ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب اسرائیل نے غزہ میں ایک جنگ چھیڑ رکھی ہے اور اسے ابھی تک اس کے مقاصد کے حصول میں ناکامی ہے۔ اسرائیلی نشریاتی ادارے نے بدھ کو نشر کی گئی ایک رپورٹ میں کہا کہ لیکود پارٹی نے پہلے ہی حزب اختلاف کے رہ نما یائر لپیڈ کی قیادت میں ’فیوچر پارٹی‘ کے ساتھ رابطے شروع کر دیے ہیں، تاکہ ایک سیاسی شراکت قائم کی جا سکے جو نیتن یاہو کی حکومت میں اس کے داخلے کو یقینی بنائے۔
یائر لپیڈ کی پارٹی کنیسٹ میں 24 نشستوں پر قابض ہے جو کہ اسرائیلی حکومتوں کے استحکام کے توازن میں ایک بڑا سیاسی وزن رکھتی ہے۔ کسی بھی اسرائیلی حکومت کو اپنی بقا کے لیے ہمیشہ پارلیمنٹ میں 120 میں سے 61 اراکین کی حمایت کی ضرورت ہوتی ہے۔
اسرائیلی براڈکاسٹنگ کارپوریشن نے وضاحت کی کہ نیتن یاہو کی پارٹی کی طرف سے لپیڈ کی پارٹی کو پیش کی گئی تجویز میں ایک سال کے لیے مشترکہ حکومت بنانے کی ہے جس کے بدلے میں فیوچر پارٹی کے متعدد رہ نماؤں کے لیے اعلیٰ سطحی وزارتی عہدوں کی پیش کش بھی شامل ہے۔
اس پیش کش میں قومی سلامتی کی وزارت جس کا قلم دان اس وقت ایتمار بن گویر کے پاس ہے کی بھی تجویز شامل ہے۔
لیکوڈ پارٹی نے ان رابطوں کی خبروں کے لیک ہوتے ہی ان کی تردید کر دی۔ لیکن نشریاتی ادارے نے تصدیق کی کہ یائر لپیڈ نے اس پیشکش کو ٹھکرا دیا اور کہا کہ نیتن یاہو اہل نہیں ہیں۔ وہ اسرائیلی وزیراعظم کے کہے گئے کسی بھی لفظ پر بھروسہ نہیں کرتے۔