(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) عالمی برادری چاہتی ہے کہ بحیرہ احمر اور یمن کا تنازعہ آگ نا پکڑے تو فوری طورپر غزہ میں جنگ بندی کرانا ہوگی۔
قطر کے وزیر اعظم محمد بن عبدالرحمٰن الثانی نے گذشتہ روز ڈیووس میں جاری عالمی اقتصادی فورم (ڈبلیو ای ایف) کے اجلاس سے خطاب کرتےہوئے غزہ میں اسرائیلی جارحیت اور اس کے نتیجے میں ہونے والے تباہ کن اثرات پر بات کرتےہوئے کہا ہے کہ موجودہ علاقائی صورت حال سے پورے خطے میں کشیدگی بڑھ سکتی ہے۔
انہوں نے کہا: ’ہمیں مرکزی مسئلے پر توجہ دینے کی ضرورت ہے جو کہ غزہ ہے تاکہ باقی دیگر ختم ہو سکیں۔ اگر ہم صرف علامات پر توجہ مرکوز کرتے رہے اور حقیقی مسائل کا حل نہ ڈھونڈا تو (کوئی بھی حل) عارضی ہو گا۔
انھوں نے کہا کہ ‘ سات اکتوبرکے بعد شروع ہونے والے تنازع کے بعد سے یہ جنگ مشرق وسطیٰ کے کچھ حصوں تک پھیل گئی ہے جس میں لبنان، شام، عراق اور یمن شامل ہیں۔ یمن کی حوثی ملیشیا نومبر سے بحیرہ احمر میں اسرائیلی جہازوں پر حملہ کر رہی ہے، اس اہم تجارتی گزرگاہ سے دنیا کی بحری آمد و رفت کا تقریباً 12 فیصد گزرتا ہے۔
امریکی اور برطانوی افواج نے جمعے سے یمن میں حوثیوں کے ٹھکانوں پر درجنوں فضائی اور سمندری حملے کیے ہیں۔ قطری وزیر اعظم نے کہا کہ امریکی اور برطانوی حملوں سے تنازع میں مزید اضافہ اور کشیدگی میں مزید توسیع کا خطرہ پیدا ہو گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم ہمیشہ کسی بھی فوجی حل پر سفارت کاری کو ترجیح دیتے ہیں۔ شیخ محمد نے کہا کہ اسرائیل اور فلسطین میں ایک قابل عمل، پائیدار دو ریاستی حل کے بغیر عالمی برادری غزہ کی تعمیر نو کے لیے مالی اعانت فراہم کرنے کو تیار نہیں ہوگی۔