(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) صیہونی وزیردفاع کا کہنا ہے کہ مغربی کنارے میں بدامنی "غزہ میں اسرائیل کے اہداف کو نقصان پہنچا سکتی ہے”، ایک مضبوط فلسطینی اتھارٹی کی موجودگی "اسرائیل کے مفاد میں ہے۔”
صیہونی ریاست کے میڈیا ذرائع نے رپورٹ کیا ہے کہ وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کی حکومت میں فلسطینی کارکنوں کو اسرائیل لانے کا معاملہ ایک ایسا نتازعہ بن گیا ہے جو اسرائیلی سیاسی میدان میں تباہ کن صورتحال پیدا کرسکتا ہے خاص طوپر جب امریکی انتظامیہ تل ابیب پر فلسطینیوں کو دوبارہ ملازمت دینے کے لیے دباؤ ڈال رہی ہے۔
اس حواے سے بات کرتے ہوئے صیہونی ریاست کے وزیر دفاع یوو گیلنٹ نے چینل 12 پر اپنے ایک انٹر ویو میں مقبوضہ مغربی کنارے کے قدیم بائبل میں پکارے گئے نام سے یاد کرتے ہوئے کہا ہے کہ "ہمیں یہودیہ اور سامریہ (مغربی کنارے کا بائبل کا نام) میں کشیدگی کو ہر ممکن طریقے سے روکنا چاہیے، ان کشیدگیوں میں اسرائیل میں فلسطینی مزدوروں اور مالی وسائل کے مسئلے کو حل کرنا بھی شامل ہے۔
گیلنٹ نے کہا کہ یہ وقت جذبات کا نہیں ہے ہم کو دور اندیشی سے حالات کا جائزہ لیتے ہوئے حکمت عملی بنانے کی ضرورت ہے، انھوں نے کہا کہ مغربی کنارے میں بدامنی "غزہ میں اسرائیل کے اہداف کو نقصان پہنچا سکتی ہے” جبکہ ایک مضبوط فلسطینی اتھارٹی کی موجودگی "اسرائیل کے مفاد میں ہے۔
واضح رہے کہ "اسرائیلی فوج اور اندرونی سیکیورٹی کی ذمہ دار خفیہ ایجنسی شاباک (جنرل سیکیورٹی سروس) نے حکومت سے فلسطینی کارکنوں کو دوبارہ اسرائیل میں داخل کرنے کے لیے ایک پائلٹ پروجیکٹ پر عمل درآمد کرنے کو کہا، ابتدائی منصوبے میں روزانہ 5,000 کارکنوں کو لانا شامل ہے، تاہم نیتن یاہو کی قیادت میں دائیں بازو کے اتحاد میں شامل متعدد وزراء اس قدم کو سختی سے مسترد کرتے ہیں اور اس کو اسرائیل کی سلامتی کیلئے تباہ کن قرار دیتے ہیں۔