(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) صیہونی معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ حماس کے ساتھ جنگ کی اب تک کی لاگت 200 بلین شیکل تک پہنچ چکی ہے اور نہیں معلوم یہ کتنی آگے جائے گی۔
غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کی وزارت خزانہ نے اسرائیل کی جنگی کونسل کو گذشتہ روز غزہ میں حماس کے خلاف جاری جنگ کے حواے سے بریفنگ کی جس میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیلی معیشت کو جنگ سے غیر معمولی نقصان پہنچ رہا ہے اور اگر فوری طورپر اس کا سدبات نہیں کیا گیا تھا اس کے تباہ کن نتائج برآمد ہوں گے۔
جنگی اخراجات کو قابو کرنے کیلئے ہسٹادرٹ لیبر فیڈریشن کے چیئرمین آرنون بار ڈیوڈ نے وزارت خزانہ کے ساتھ ایک معاہد کیا ہے جس کے تحت ملک کا ہر فرد اور کارکن ‘جنگ کا بوجھ اٹھانے’ میں مدد کے لیے 471 شیکل عطیہ کرے گا "وزارت خزانہ نے ہسٹادرٹ کے ساتھ اتفاق کیا کہ وہ ملک کے ہر کارکن اور ملازم کو اس بات کا پابند بنائے کہ وہ اسرائیل کے معاشی مشکلات کےدنوں میں اپنی قومی ذمہ داری سمجھتے ہوئے ریاست کو "رقم عطیہ” کرے تاکہ حکومت جنگ کے بوجھ کو اٹھانے میں بہتر انداز سے کام کرسکے۔
اس موقع پر ہسٹادرٹ لیبر فیڈریشن کے چیئرمین آرنون بار ڈیوڈ نے کہا کہ اسرائیل جنگ کی ہنگامی حالت میں ہے اور ہسٹادرٹ قومی ذمہ داری کو ادا کرتا رہے گا۔
انھوں نے کہا کہ وزارت خزانہ کے ساتھ معاہدے کے مطابق، "ملک میں تمام شہری اور اراکین دن کی قیمت جو تقریباً 471.4 شیکل ہے ادا کرنے کے پابند ہیں، "یہ بات قابل غور ہے کہ اس فیصلے کا اطلاق پرائیویٹ سیکٹر میں کام کرنے والے اور ہسٹادرٹ سے وابستہ تمام شہریوں پر ہوگا۔
واضح رہے کہ اسرائیلی ماہرین معیشت کا کہنا ہے کہ جنگ کی اب تک کی لاگت 200 بلین شیکل تک پہنچ چکی ہے اور نہیں معلوم یہ کتنی آگے جائے گی۔