(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ )عالمی عدالت انصاف نے جنوبی افریقہ کی جانب سے غزہ میں فلسطینیوں کے خلاف اسرئیل کے ہاتھوں منظم نسل کشی کے مقدمے کے بعد آج دوسرے روز کی سماعت کےدوران جنوبی افریقہ کی جانب سے پیش کئے گئے ثبوت اور دلائل پر اپنا مؤقف پیش کیا۔
گذشتہ روز جنوبی افریقہ کی قانونی ٹیم نے دی ہیگ میں غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل پر غزہ میں فلسطینیوں کے خلاف منظم نسل کشی کا مقدمہ کیا تھا اور اپنے دلائل اور ثبوت پیش کئے تھے ، جنوبی افریقہ نے مقدمے میں زور دیا کہ اسرائیل مقبوضہ فلسطین میں دوسری جنگ عظیم اور ہولوکاسٹ کے بعدسنہ 1948 میں نسل کشی کے جرم کی روک تھام کےلئے قائم کردہ کنونشن کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔ کل جمعرات کو عدالت نے کیس کی پہلی سماعت مکمل کی۔
یہ دوسرا سیشن دی ہیگ میں قائم بین الاقوامی عدالت انصاف کے فریم ورک کے اندر آتا ہے، جس میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف غزہ میں نسل کشی کے الزام میں مقدمہ دائر کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
آج بروز جمعہ صیہونی ریاست کی قانونی ٹیم نے اپنا دفاع کرنا شروع کیا۔ اسرائیل کی قانونی ٹیم نے جنوبی افریقہ پر الزام لگایا کہ "عدالت کے سامنے غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہے اس کی غلط اور مسخ شدہ تصویر پیش کی جارہی ہے ۔” جنوبی افریقہ کی درخواست نے ساتھ اکتوبر کو حماس کے ہاتھوں اسرائیلی شہریوں کے قتل عام کے "واقعات کو مکمل طور پر نظر انداز کر دیا۔
جنوبی افریقہ کو امید ہے کہ عدالت "عبوری اقدامات” نافذ کرے گی، جن کا اطلاق فوری طور پر عدالتی احکامات ہیں جب کہ وہ کیس نوعیت پر غور کرتی ہے، جس میں سال لگ سکتے ہیں۔
پریٹوریہ نے درخواست کی کہ عدالت اسرائیل کو "فوری طور پر” روکنے کا حکم دے غزہ کی پٹی پر وحشیانہ جنگ، جس میں اب تک 23,469 شہید اور 59,604 زخمی ہوئے ہیں، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں۔
واضح رہے کہ اس ماہ کے آخر میں فوری اقدامات پر فیصلہ متوقع ہے تاہم عدالت فی الحال کوئی حکم جاری نہیں کرے گی، کیونکہ ان طریقہ کار میں برسوں لگ سکتے ہیں۔