(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ )17 سال سے غیر قانونی صیہونی معاشی ناکہ بندی کا شکار شہر غزہ میں 7 اکتوبر سے جاری صیہونی جارحیت سے 70 فیصد شہری تنصیبات اور بنیادی ڈھانچہ تباہ ہوچکا ہے۔
انسانی حقوق کی تنظیم یورو- میڈیٹیرینین ہیومن رائٹس آبزرویٹری نے مقبوضہ فلسطین پر قابض غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کی جانب سے محصور شہر غزہ پر 7 اکتوبر سے جاری وحشیانہ بمباری کے تباہ کن نتائج جاری کئے ہیں ۔
جاری کردہ رپورٹ میں بتایا گیا ہےکہ غزہ کی پٹی کی کل آبادی کا تقریباً 4 فی صد یعنی 90,000 سے زیادہ افراد شہید، لاپتہ یا زخمی ہو چکے ہیں، جن میں طویل مدتی معذوری کے شکار افراد بھی شامل ہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ اسرائیل شہری آبادی کے خلاف اجتماعی سزا اور غزہ کی پٹی کو 17 سال سے زائد عرصے سے محصور کر کے لاکھوں شہریوں کو بڑے پیمانے پر جبری بے گھر ہونے کی طرف دھکیل رہا ہے۔
رپورٹ کے ابتدائی اعدادوشمار بتاتے ہیں کہ گذشتہ روز جمعرات کی شام تک 30,676 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔ غزہ کی پٹی پر اسرائیلی فضائی اور توپخانے کے حملوں کے متاثرین میں سے 28,201 عام شہری شہید ہوئے۔ ان میں 12,040 بچے، 6103 خواتین شامل ہیں۔ 241 ہیلتھ ورکرز اور 105 صحافی شامل ہیں۔ 58,960 زخمی ہوئے جن میں سینکڑوں کی حالت تشویشناک ہے۔ہزاروں متاثرین کی تعداد جو اب بھی تباہ شدہ عمارتوں کے ملبے کے نیچے ہیں اور جو 14 دنوں سے زیادہ عرصے سے ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔
رپورٹ میں بتایاگیا ہے کہ صیہونی افواج فلسطینیوں کو بلا امتیاز شہید کررہی ہے لاپتہ افراد کی سینکڑوں لاشیں گلیوں اور سڑکوں پر پڑی ہیں اور انہیں اٹھایا نہیں جا سکتا، جبکہ انہیں ابھی تک متاثرین کی تعداد میں قطعی طور پر شامل نہیں کیا جا سکتا۔
یورو-میڈیٹیرینین آبزرویٹری نے اطلاع دی ہے کہ غزہ کی پٹی میں تقریباً 20 لاکھ 9300 فلسطینی اپنے گھروں اور رہائشی علاقوں سے بے گھر ہو گئے ہیں اور ان کے لیے محفوظ پناہ گاہیں دستیاب نہیں ہیں، جبکہ جاری اسرائیلی بمباری سے تقریباً 67،946 مکانات مکمل طور پر تباہ ہو گئے ہیں، 179،750 رہائشی یونٹس جزوی طور پر تباہ ہو گئے ہیں۔