(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) اسرائیل کے سابق ڈپٹی چیف آف اسٹاف میرٹز پارٹی کے کنیسٹ کے رکن ہیں میجر جنرل ریٹائرڈ یائر گولن نے غزہ پر اسرائیلی جنگ کو ایک بے مقصد اور جذباتی فیصلہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ نیتن یاہو ایک ایسی دلدل میں ملک کو لیکر گر گئے ہیں جس سے نکلنے کا نا ان کے پاس کوئی منصوبہ ہے اور نا صلاحیت۔
اسرائیل کی عبرانی نیوز ویب سائٹ یدوت احرینوت میں لکھے گئے اپنے مضمون میں انھوں دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیلی شہری صیہونی وزیراعظم نیتن یاہو کی احمقانہ پالیسیز جس میں (عدالتی نظام کو سیاسی نظام کے تابع کرنا بھی شامل ہے) غزہ پر جنگ اور حماس کو مکمل ختم کرنے کا دعویٰ اور اس کے ردعمل میں حماس کی غیر معمولی مزاحمت کے باعث بےیقینی کی صورتحال میں رہ رہے ہیں جس میں اسرائیل کے شہریوں کے لیے مستقبل کا تصور کرنا اور ایک ریاست میں رہنا مشکل ہے۔
انھوں نے لکھا کہ "نیتن یاہو کو اس کھائی سے باہر نکلنے کا کوئی راستہ نہیں مل رہا ہے جس میں انھوں نے پورے اسرائیل کو پھنسادیا ہے اور وہ اس کے مکمل ذمہ دار ہیں۔”
غزہ میں اسرائیل کی بمباری سے ہزاروں شہریوں کی دنیا تباہ ہو چکی ہے اور لاکھوں بے گھر ہیں، اپنے روزمرہ کے معمولات سے الگ تھلگ ہیں اور اپنی معمول کی زندگی میں واپس آنے کی کوئی امید نہیں رکھتے ہیں، اسرائیل میں ایسی قیادت کی ضرورت ہے جو لوگوں سے بات کرے اور ان لوگوں کو جنگ کے بعد دوبارہ بحالی کے منصوبے دے لیکن اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کو اندازہ نہیں ہے کہ بحالی کیا ہے اور کیسے ہوگی حتیٰ کہ چھ ہفتے گزرنے کے باوجود اسرائیل کی فوج کے پاس کوئی منصوبہ نہیں ہے کہ اسلامی مزاحمتی تحریک حماس سے کیسے نمٹا جائے اور غزہ کے باشندوں کو ان کی معمول کی زندگی میں واپس لانے کیلئے کیا کیا جائے۔
انہوں نے مزید کہا کہ نیتن یاہو کے پاس حماس کے خاتمے کے حوالے سے بے معنی بیانات کے علاوہ کوئی سمجھ نہیں ہے کہ کس طرح پاتال سے نکلیں اور ان کی حکومت کے پاس جنگ جاری رکھنے کے لیے کوئی پالیسی یا فوجی حکمت عملی نہیں ہے۔