(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) اسرائیلی فوج اور عسکری تجزیہ کار غزہ میں دوبدو لڑائی کے دوران حماس کے ہزاروں جنگجوؤں کی ہلاکت کی جھوٹی خبریں دے رہے ہیں، حماس کے لڑاکوں نے اسرائیل کو غیر معمولی جانی اور مالی نقصان پہنچایا ہے اور یہ سلسلہ جاری ہے۔
غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کے معروف عبرانی اخبار ’یدیعوت احرونوت‘ میں لکھے گئے ایک مضمون میں اسرائیل کے سابق جنرل ریٹائرڈ یتزاک براک نے انکشاف کیا ہے کہ دنیا کی جدید ترین ٹیکنالوجی اور جدید ترین فوج کے باوجود اسرائیل کے پاس حماس کی تیار کی گئیں سرنگوں کا کوئی توڑ موجود نہیں ہے، اسرائیلی فوج حماس کے جانی نقصان کے بارے میں جھوٹ بول رہی ہے۔
جنرل یتزاک برک نے اسرائیلی فوج کی صلاحیتوں کا پردہ فاش کرتے ہوئے کہا ہےکہ غزہ میں لڑنے والے اسرائیلی فوجی اہلکاروں اور افسران سے مجھے جو معلومات ملی ہیں اس کی بنیاد پر میں اس نتیجے پر پہنچا ہوں کہ ااسرائیلی فوج کے ترجمان اور عسکری تجزیہ کار غزہ میں دوبدو لڑائی کے دوران حماس کے ہزاروں جنگجوؤں کی ہلاکت کی جھوٹی خبریں دے رہے ہیں، اس کے برعکس حماس کے مارے جانے والے افراد کی تعداد بہت کم ہے۔
جنرل یتزاک برک کا کہنا تھا کہ غزہ میں ہلاک ہونے والے زیادہ تر اسرائیلی فوجی حماس کے بموں اور ٹینک شکن میزائلوں کا شکار ہوئے، اسرائیلی فوج کے پاس اس وقت حماس کے ارکان کو ختم کرنےکا کوئی مؤثر اور تیز طریقہ نہیں ہے، حماس کے لوگ سرنگوں میں چھپے ہوتے ہیں اور صرف بم نصب کرنے، دھماکا خیز مواد کا جال بچھانے یا اسرائیلی ٹینکوں اور بکتربند گاڑیوں پر میزائل فائر کرنےکے لیے سرنگوں سے باہر آتے ہیں۔
سابق اسرائیلی فوجی افسر کا کہنا تھا کہ اسرائیلی فوج کے ترجمان اور اعلیٰ دفاعی حکام جنگ کی دھول چھٹ جانے اور حقیقی تصویر واضح ہونے سے قبل جنگ کو ایک عظیم فتح کے طور پر پیش کرنا چاہتے ہیں، اس مقصد کے لیے وہ بڑے ٹیلی ویژن چینلز کے نامہ نگاروں کو غزہ میں مبینہ ‘فتح ‘ دکھانےکے لیے لا رہے ہیں، وہ دراصل اپنی ناکامیاں چھپارہے ہیں۔
انھوں نے مزید کہا ہے کہ اسرائیلی فوج اب خود سیکڑوں کلومیٹر گہری سرنگوں کے وجود کو تسلیم کر رہی ہے غزہ میں موجود مزاحمت کاروں کی سرنگوں کی تباہی میں کئی سال لگیں گے اور اس میں اسرائیل کو بھاری نقصان اٹھانا پڑے گا۔