(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ )خالد قدومی نے کہا ہے کہ دوریاستی حل جیسی کوئی چیز نہیں ہے ہم اس کو کسی صورت تسلیم نہیں کرسکتے ہیں اور اسرائیل بھی اس کو نہیں مانتا ہے، دوریاستی حل کا مطلب اسرائیل کے ناجائز تسلط کو تسلیم کرنا ہے جو ناقابل قبول ہے۔
پاکستان کے معروف نشریاتی ادارے جیو کے پرگرام میں سینئر صحافی حامد میں کےساتھ گفتگو کرتےہوئے اسرائیل کے مظالم کے خلاف برسرپیکار اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کے ترجمان ڈاکٹر خالد قدومی نے کہا ہے کہ فلسطینی دو ریاستی حل مسترد کرتے ہیں، دو ریاستی حل کا مقصد غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کو تسلیم کرنا ہے، انھوں نے واضح کیا کہ خود اسرائیل بھی دو ریاستی حل کونہیں مانتا۔
خالد قدومی نے بالفورڈکلیریشن کا تذکررہ کرتے ہوہئے کہا کہ برطانیہ نے جبری طورپر صیہونیوں کو فلسطین کی سرزمین پر آبادکرنے کا منصوبہ پیش کیا اور اس پر عمل بھی کیا برطانیہ کون ہوتا ہے کہ فلسطینیوں کی تقدیرکا فیصلہ کرے؟ فلسطینی عوام کوان کا حق دیا جائےاسرائیل کا فلسطین پرکوئی حق نہیں، دو ریاستی حل کومسترد کرتے ہیں، اگر چور گھر میں آجائے تو کیا ہم اس کو اپنے گھرکا حصہ داربنائیں گے؟۔
انھوں نے قائد اعظم محمد علی جناح کی فلسطین کے حوالے سے مؤقف کو دہراتے ہوئے کاہ کہ بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح نے بھی فلسطین کے دو ریاستی حل کی مخالفت کی تھی انھوں نے اسرائیل کو مغرب کی ناجائز اولاد قرار دیا تھا، پاکستان کو بانی پاکستان کےنظریات پر فلسطین کے حوالے سے پالیسز بنانی چاہئیں ، ترجمان نے غزہ پر 81 روز سے جاری صیہونی وحشیانہ بمباری کو رکوانے میں اسلامی تعاون تنظیم کی بے بسی کا ذکر کرتےہوئے کاہ کہ او آئی سی ناکام ہوچکی ہے، مسلمان ممالک اسرائیل پردباؤ نہیں ڈال سکتے کہ رفح گیٹ کوکھول دے؟ اس وقت 600 ٹرکوں کی ضرورت ہے اور صرف 100 ٹرکوں کی اجازت دی جارہی ہے۔