(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) ” گذشتہ ماہ قطر ، مصر اور امریکہ کی حمایت سے ہونے والے مذاکرات کے بعد اسرائیلی جیلوں میں قید 240 فلسطینیوں کے بدلے 80 اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کیا گیا تھا۔
فلسطینی ذرائع کا دعویٰ ہے کہ مقبوضہ فلسطین میں صیہونی ریاستی دہشتگردی کے خلاف مزاحمت کرنے والی اسلامی تحریک مزاحمت حماس کے سیاسی شعبے کے سربراہ اسماعیل ھنیہ آج غزہ میں جنگ بندی اور اسرائیل کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے پر گفتگو کے لیے آج حماس کے اعلیٰ سطحی وفد کے ہمراہ مصر کا دورہ کریں گےجہاں ان کے مصری انٹیلی جنس کے سربراہ عباس کامل اور دیگر کے ساتھ مذاکرات طے شدہ ہیں۔
ذرائع کا دعویٰ ہے کہ مذاکرات میں بہت سی پیچیدگیاں ہے ، اسرائیل یرغمالیوں کی رہائی کے بغیر جنگ بندی پر تیار نہیں ہے جبکہ دوسری جانب حماس کی قیادت نے واضح اور دو ٹوک الفاظ میں کہہ دیا ہے کہ جب تک غزہ پر اسرائیلی بربریت بند اور مکمل جنگ بندی نہیں ہوتی مذاکرات نہیں کئے جائیں گے۔
تاہم جنگ بندی کیلئے ثالثی کرنے والےممالک کا کہنا ہے کہ "گفتگو جارحیت اور جنگ کو روکنے کے لیے ہو گی تاکہ قیدیوں کی رہائی (اور) غزہ کی پٹی پر مسلط کردہ محاصرے کے خاتمے کے لیے ایک معاہدہ تیار ہو سکے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ مصر میں ہونے والے مذاکرات "انسانی امداد کی فراہمی، غزہ کی پٹی سے اسرائیلی فوج کے انخلاء اور شمال میں بے گھر ہونے والے افراد کی ان کے قصبوں اور دیہاتوں میں واپسی” پر مرکوز ہوں گے۔