(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) فوٹو جرنلسٹ سامر ابو دقہ پر حملہ کرنے کے بعد اسرائیلی فوج نے زخمی کو طبی امداد فراہم کرنے سے روک دیا، زخمی صحافی چھ گھنٹوں تک طبی امداد کیلئے ترپٹا رہا اور پھر شہید ہوگیا۔
فلسطینی میڈیا نے مقبوضہ فلسطین کے محصور شہر غزہ کے علاقے خان یونس میں فرحانہ اسکول پر بمباری کی اور اس دوران صیہونی فوج کے ڈرون نے اسرائیلی بمباری کی کوریج کرتے ہوئے قطر کے نشریاتی ادارے الجزیرہ کے فلسطینی فوٹو جرنلسٹ سامر ابو دقہ کو دانستہ گولیوں کا نشانہ بنایا ۔قابل ذکر بات یہ ہے کہ شہید صحافی کو اسرائیلی ڈرون نے شناخت کرنے کے بعد نشانہ بنایا جبکہ وہ پریس کی جیکٹ اور ہیلمٹ پہنے ہوئے تھے۔
صیہونی فوج نے زخمی صحافی کو دیگر زخمیوں کے ساتھ طبی امداد فراہم کرنے سے روک دیا ، صحافی سامر چھ گھنٹے تک زخمی حالت میں زمین پر پڑے طبی امداد کا انتظار کرتے رہے، تقریباً 6 گھنٹوں بعد انھیں ناصر اسپتال منتقل کیا گیا تاہم وہ شہید ہوگئے۔
غزہ میں فلسطینی سول ڈیفنس کے جنرل ڈائریکٹوریٹ نے مرکزی خان یونس گورنری کے فرحانہ اسکول میں اسرائیلی بمباری کے بعد شہریوں کو بچانے کی کوشش کے دوردوبارہ اسرائیلی قابض طیاروں کی بمباری کے نتیجے میں شہری دفاع کے عملے کے تین ارکان کی شہادت کا اعلان کیا ہے۔سول ڈیفنس نے بتایا کہ خان یونس میں صحافی سامر ابو دقہ کو جو اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں زخمی حالت میں پڑے تھے کو بچانے کی کوشش کے دوران سول ڈیفنس کے 3 ارکان کی شہادت ہوئی۔
قابل ذکر ہے کہ غزہ میں سول ڈیفنس کے جنرل ڈائریکٹوریٹ نے صہیونی جارحیت کے آغاز سے لے کر اب تک 35 سے زائد شہداء کی قربانی دی ہے۔۔ سول ڈیفنس کے عملے کے 150 سے زائد افراد زخمی ہوئے جن میں سے بعض کے اعضاء کاٹ دیے گئے۔ .غزہ میں الجزیرہ کے کیمرہ مین سامر ابو دقّہ خان یونس میں فرحانہ اسکول پر اسرائیلی بمباری کی کوریج کرتے ہوئے شہید ہوگئے۔
دوسری جانب اسرائیلی بمباری میں الجزیرہ کے سینیر نامہ نگار وائل دحدوح شدید زخمی ہوگئے انہیں بمباری کی کوریج کرتے ہوئے صیہونی فوج نے نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں وہ شدید زخمی ہوگئے۔
الجزیرہ نیٹ ورک نے اسرائیلی حملے کی مذمت کرتے ہوئے اسے بزدلانہ اور وحشیانہ قرار دیتے ہوئے صحافیوں کو نشانہ بنانے کی علامی سطح پر تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔بیان میں کہا گیا ہے کہ ابو دقہ اسرائیلی فوج کی طرف سے بمباری میں زخمی ہونے کے بعد زمین پر پڑے رہےاور قابض فوج نے ان تک کسی امدادی کارکن کو جانے اور ایمبولینس کو پہنچنے کی اجازت نہیں دی۔