(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) لاس اینجلس میں مظاہرین نے ہائی وے بند کرکے غزہ پر اسرائیلی جارحیت بند کرنے کا مطالبہ ، فرانس میں وکلا نے پیرس کی عدالت کے باہر احتجاج کرتے ہوئے فلسطین آزاد کرو کے نعرے لگائے گئے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق فلسطین پر قابض غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کی جانب سے محصور شہر غزہ پر سات اکتوبر سے جاری وحشیانہ بمباری جس کے نتیجےمیں اب تک چھ ہزار سے زائد بچے اور پانچ ہزار سے زائد خواتین سمیت اٹھارہ ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہوچکے ہیں ، غزہ پر اسرائیلی جارحیت کے خلاف دنیا بھر میں احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے تاہم غزہ پر اسرائیلی مظالم کے خلاف امریکی صدر جو بائیڈن انتظامیہ کے ملازمین بھی چپ نہ رہے اور انہوں نے وائٹ ہاؤس کے باہر اپنا احتجاج ریکارڈ کروایا۔
جوبائیڈن انتظامیہ کے ملازمین کی جانب سے احتجاج میں محکمہ خارجہ کے مستعفی ڈائریکٹر جوش پال بھی شریک ہوئے۔
امریکی ریاست لاس اینجلس میں مظاہرین نے صیہونی ریاست کی درندگی اور سنگین جنگی جرائم کے خلاف احتجای مظاہرہ کرتے ہوئے ہائی وے بند کرکے غزہ پر اسرائیلی جارحیت کو فوری بند کرنے کا مطالبہ کیا، دوسری جانب فرانس میں وکلا نے پیرس کی عدالت کے باہر احتجاج کرتے ہوئے فلسطین آزاد کرو کے نعرے لگائے گئے۔
ادھر اسپین میں فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے میڈرڈ کے سٹی ہال کے سامنے سیکڑوں جوتے رکھ کر احتجاج کیا اور اسرائیل کے بائیکاٹ کا مطالبہ کیا گیا۔
اس کے علاوہ لندن میں بھی فلسطینی پرچم اٹھائے لوگوں نے غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ کیا، یمن میں فلسطینیوں سے یکجہتی کے لیے خواتین نے ریلی نکالی۔ واضح رہے کہ اسرائیلی افواج کی وحشیانہ کارروائیوں میں شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 18 ہزار 682 سے تجاوز کرچکی ہے جب کہ زخمیوں کی تعداد 50 ہزار سے زائد ہوگئی ہے۔