(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) غزہ میں شہریوں کے لیے انسانی امداد میں نمایاں اضافہ کرنے کی ضرورت ہے اور یہ ناقابل قبول ہے کہ امداد کو بیوروکریٹک رکاوٹوں کی وجہ سے محدود کر دیا گیا ہے۔
واشنگٹن میں امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن سے ملاقات سے قبل مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئےسعودی وزیر خارجہ فیصل بن فرحان نے مقبوضہ فلسطین کے محصور شہر غزہ پر غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کی جانب سے گذشتہ دو ماہ سے زائد جاری وحشیانہ بمباری اور اس میں شہید ہونے والے شہریوں پر سخت تشویش کا اظہار کرتےہوئے کہا ہے کہ غزہ میں فوری جنگ بندی ضروری ہے لیکن بدقسمتی سے ایسا محسوس ہورہا ہے کہ دنیا بھر کی حکومتیں اسے ترجیح کے طور پر نہیں دیکھ رہی ہیں۔
سعودی وزیر خارجہ نے کہا کہ غزہ میں جنگ بندی کے حوالے سے ہمارا مؤقف مستقل اور بالکل واضح ہے کہ لڑائی کو فوری طور پر ختم کرنا ضروری ہے جب کہ اسرائیل فلسطین تنازع کی ختم نہ ہونے کی ایک اہم وجہ بین الاقوامی برادری کی بنیادی ترجیح کا نہ ہونا ہے۔
انھوں نے امید کا اظہار کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ امریکا میں ہمارے شراکت دار اس مسئلے کے حل کیلئے مزید کام کریں گے کیونکہ ہمیں یقین ہے کہ وہ مزید کچھ کرسکتے ہیں۔
فیصل بن فرحان کا مزید کہنا تھا کہ غزہ میں شہریوں کے لیے انسانی امداد میں نمایاں اضافہ کرنے کی ضرورت ہے اور یہ ناقابل قبول ہے کہ امداد کو بیوروکریٹک رکاوٹوں کی وجہ سے محدود کر دیا گیا ہے۔
واضح رہے امریکا نے ایک بار پھر اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل میں انسانی بنیادوں پر غزہ میں جنگ بندی کیلئے پیش کی گئی قرارداد ویٹو کردی۔ متحدہ عرب امارات کی جانب سے سکیورٹی کونسل میں غزہ میں انسانی بنیادوں پر فوری جنگ بندی کی قرارداد پر 15 میں سے 13 ارکان نے حمایت میں ووٹ دیا جبکہ برطانیہ غیر حاضر رہا۔