(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) سابق قونصل جنرل کا کہنا ہے کہ اسرائیل سمیت تمام دنیا دیکھ رہی ہے کہ کس طرح بنجمن نیتن یاہو اپنی ہٹ دھرمی کو کس طرح "اسرائیل” کی بقا سے جوڑنے کی کوشش کر رہے ہیں، اور کس طرح وہ امریکی انتظامیہ کے ساتھ عوامی بحران پیدا کر رہے ہیں۔
نیویارک میں اسرائیل کے سابق قونصل جنرل ایلون پنکاس نے غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کے معروف اخبار "Haaretz”میں شائع کردہ اپنے ایک مضمون میں کہا غزہ کی صورتحال پر نیتن یاہو امریکہ اور اسرائیل کے درمیان دوریوں اور اختلافات کی وجہ بن رہےہیں، انھوں نے کہا کہ امریکہ کا ماننا ہے کہ حماس کو فوجی طاقت سے ختم کرنا مشکل ہی نہیں ناممکن ہے اگر غزہ پر اسرائیل اپنا کنٹرول حاصل کرنا چاہتا ہے تو اس کو سیاسی طریقے سے ختم کرنا چاہئے تاہم اسرائیلی وزیر اعظم اپنے سیاسی کریئر کو بچانے کیلئے اسرائیل کی بقا کو داؤ پر لگا رہےہیں اور اس طرح امریکی صدر کا صبر کا پیمانہ لبریز ہورہا ہے ۔
سابق قونصل جنرل کا کہنا ہے کہ امریکہ کا ماننا ہے کہ فوجی طاقت کے استعمال کے پیچھے جو کچھ ہے وہ یقینی طور پر ایک تزویراتی تبدیلی کا باعث بنے گا، اور اس لیے وہ "اسرائیل” کو قائل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ یہخطے میں ایک خطرناک صورتحال کا باعث بنے گا، جنوبی غزہ میں مزید دو ماہ کی لڑائی بھی مساوات کو تبدیل نہیں کرسکے گی،۔
سابق قونصل جنرل” پنکاس نے مزید کہاکہ ، "نیتن یاہو پر واشنگٹن کے اعتماد کی سطح صفر ہے، کیونکہ وہ ایک سنگین ساکھ کے خسارے کا شکار ہیں جو اپنا سیاسی کیریئر بچانے کیلئے اسرائیل کی سلامتی کو داؤ پر لگارہے ہیں امریکہ اب انھیں ایک ایسے اتحادی کے طور پر نہیں دیکھ رہا ہے کہ بھروسہ کیا جا سکے۔
انھوں نے مزید لکھا ہے کہ اسرائیلی وزیراعظم اپنے اقدامات سے دنیا بھر کی حمایت کھورہے ہیں صرف دنیا ہی کی حمایت نہیں بلکہ وہ ملک کے اندر عوامی حمایت بھی کھو چکے ہیں ، انھوں نے زور دیتے ہوئے یہ بھی لکھا کہ ایک جانب اسرائیل حماس کے ساتھ اپنی تاریخ کی سب سے بڑی جنگ میں ہے اور دوسری جگہ اسرائیلی وزیراعظم نے کابینہ کے اجلاس سے قبل اپنے ہی فوج کےسربراہ کی تلاشی لینے کا حکم دیا جس سے ان کی سیاسی بدحواسی اور خودپسندی کا اظہار ہوتا ہے، انھوں نے کہا کہ نیتن یاہو اسرائیل کی بقا کیلئے سنگین خطرہ بن چکے ہیں۔