(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ )فلسطینی مزاحمتی تحریک ” حماس اور غیر قانونی صیہونی ریات اسرائیل کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کی تفصیلات کا اعلان اب سے کسی بھی وقت متوقع ہے۔
ذرائع سے حاصل اطلاعات کے مطابق قیدیوں اور یرغمالیوں کی رہائی کو کئی مراحل تقسیم کیا گیا ہے کہ پہلے مرحلے میں پانچ دن کے لیے جنگ بندی اور پہلے یرغمالیوں کا تبادلہ شامل ہے، جس کے بعد کے مرحلے میں جنگ بندی میں توسیع کے بدلے اضافی یرغمالیوں کی رہائی شامل ہے۔ بشرطیکہ اس میں غزی جت سپتالوں میں انسانی امداد اور ایندھن کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔
تفصیلات میں، متوقع معاہدے کی شرائط کے مطابق، جنگ بندی کے پانچ دنوں کے دوران 50 اسرائیلی (غیر فوجی) یرغمالیوں کو رہا کیا جائے گا، اس کے بدلے میں بغیر کسی جرم کے قید کئے گئے تین فلسطینی خواتین اور بچوں کی رہائی ہوگی۔ صیہونی جیلوں میں ہر اسرائیلی یرغمال کے بدلے پچاس (یعنی 150 یرغمالیوں/قیدیوں کی رہائی)۔ جہاں تک معاہدے کے دوسرے مرحلے کا تعلق ہے، حماس تحریک کے ذریعہ دس اضافی اسرائیلی یرغمالیوں (غیر فوجی بھی) کی رہائی کے بدلے میں، اسرائیلی قبضے کی طرف سے جنگ بندی میں مزید دو دن کی توسیع کی جائے گی۔
معاہدے کے مطابق رہائی پانے والے اسرائیلیوں کی تعداد جب 99 (زندہ اور مردہ) تک پہنچ جائے گی تو اسرائیل صیہونی جیلوں میں قید تمام فلسطینی بچوں اور خواتین ی قیدیوں کو رہا کر دے گا۔
اسی طرح ” معاہدے میں جنگ بندی کے پانچ دنوں کے دوران 200 امدادی ٹرکوں کا داخلہ بھی شامل ہو گا جس میں اسپتالوں کے لیے ایندھن اور گیس کی فراہمی بھی شامل ہیں۔ معلومات کے مطابق جیسے ہی غاصب ریاست اس معاہدے کی منظوری کا اعلان کرے گی، قطر کی ریاست اس معاہدے کے بارے میں ایک بیان جاری کرے گی، جس کے بعد حماس کی جانب سے ایک بیان جاری کیا جائے گا، اور آخرمیں امریکہ کی جانب سے بیان جاری کیا جائے گا۔