(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) سیکریٹری اقوام متحدہ نے غزہ میں انسانی وجوہات کی بنا پر فوری جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہاہے کہ غزہ میں صیہونی فوج کے ہاتھوں مارے جانے والوں میں بڑی تعداد خواتین اور بچوں کی ہے ، نہتے شہریوں کی ہلاکت ر ناقابل قبول” ہے۔
اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گوتیریس نے گذشتہ روز غزہ میں 24 گھنٹے سے بھی کم وقت میں ’اونروا‘ کے دو اسکولوں کو نشانہ بنائے جانے پر شدید صدمے کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیلی فوج کی اسکولوں میں موجود بے گھر افراد پر بمباری سنگین جرائم میں سے ایک ہے جس میں ساڑھے گیارہ ہزار سے زائد فلسطینی شہری شہید اور 30 ہزار کے قریب زخمی ہوچکے ہیں۔
اپنے جاری کردہ بیان میں اقوا متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گوتیریس نے اس بات پر زور دیا کہ اقوام متحدہ کی عمارتوں کے تقدس کا خیال رکھا جائے اور ان پر حملے نہ کیے جائیں اور انسانی وجوہات کی بنا پر فوری جنگ بندی کی جائے ۔
انہوں نے کہا کہ غزہ میں جنگ سے شہریوں کی ہلاکتوں کی ہولناک تعداد ہو رہی ہے اور یہ سلسلہ رکنا چاہیے۔ یاد رہے کہ درجنوں فلسطینی، جن میں سے اکثر خواتین اور بچے ہیں، غزہ میں اقوام متحدہ کی تنصیبات میں پناہ لینے کے دوران اسرائیلی بمباری سے شہید اور زخمی ہوئے ہیں۔
ایک متعلقہ سیاق و سباق میں انسانی حقوق کے ہائی کمشنر نے اتوار کے روز کہا کہ غزہ کی پٹی میں حالیہ دنوں میں تشدد کی سطح ناقابلِ فہم ہے۔
اسکولوں پر حملوں کے نتیجے میں بے گھر ہونے والے افراد اور ایک ہسپتال "ڈیتھ زون” میں تبدیل ہو گیا ہے۔ ولکر ترک نے ایک بیان میں کہا کہ غزہ میں گذشتہ 48 گھنٹوں کے دوران جو ہولناک واقعات رونما ہوئے ہیں وہ تصور سے باہر ہیں۔