(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) تین دن سے اسپتالوں میں ایندھن ختم ہونے کے باعث بجلی معطل ہوچکی ہے جس کے بعد صیہونی وحشیانہ بمباری سے زخمی متعدد مریض شہید ہوچکے ہیں جبکہ سیکڑوں علاج سے محروم ہیں۔
فلسطین پر قابض غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کی نام نہاد فوج کی جانب سے 7 اکتوبر سے غزہ پر جاری وحشیانہ بمباری کے نتیجےمیں اب تک بارہ ہزار کے قریب فلسطینی شہید جبکہ ہزاروں زخمی ہیں اس دوران صیہونی ریاست نے غزہ میں مکمل محاصرہ کیا ہے خوراک اور ادویات سمیت ایندھن کی فراہمی پر بھی مکمل پابندی عائد ہے ، ایندھن کی فراہمی بند ہونے سے زخمیوں کے علاج کے آلات بند ہیں جس سے بچے اور زخمی دم توڑ رہے ہیں۔
فلسطینی وزارت صحت کے ترجمان اشرف القدرہ نے مسلسل تیسرے روز غزہ میں محصور الشفاء میڈیکل کمپلیکس کے اندر 7 بیمار اور زخمی شہریوں کی شہادت کا اعلان کیا۔
انھوں نے بتایا کہ نئی اموات کے ساتھ بیمار اور زخمی افراد میں مرنے والوں کی تعداد 20 ہو گئی، کہ 36 قبل از وقت پیدا ہونے والے بچوں کو اب بھی کسی بھی لمحے موت کے خطرے کا سامنا ہے۔ تین دن سے ہسپتال کو بجلی کی فراہمی بند ہونے سے زخمیوں کے علاج کے آلات بند ہیں جس سے بچے اور زخمی دم توڑ رہے ہیں۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ میڈیکل کمپلیکس تین دنوں سے محاصرے اور بمباری کی زد میں ہے اور نہ کوئی ایمبولینس اس میں داخل ہوتی ہے اور نہ ہی اس کے اندر کوئی نقل و حرکت ہے۔
انہوں نے تصدیق کی کہ قابض ریاست کے ٹینک میڈیکل کمپلیکس کے ایک گیٹ پر سائیڈ سے پہنچے جو انتہائی نگہداشت کے شعبے کی طرف جاتا ہے جس پر کئی بار بمباری کی گئی۔
انہوں نے بتایا کہ میڈیکل کمپلیکس کے اندر 650 مریض ہیں، سینکڑوں طبی اور انتظامی عملے کے علاوہ کئی ہزار بے گھر افراد جن میں بچے، خواتین اور بوڑھے شامل ہیں کے علاوہ ابھی بھی میڈیکل کمپلیکس کے اندر موجود ہیں جو خوراک، پانی اور بنیادی سہولیات سے محروم کردیئے گئے ہیں۔
قبل ازیں وزارت صحت کے ترجمان نے کہا تھا الشفاء میڈیکل کمپلیکس مکمل طور پر سروس سے باہر ہے اور اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں زخمیوں یا اندر موجود مریضوں کو بھی صحت کی کوئی سہولت فراہم نہیں کر سکتا۔