(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) گذشتہ روز اسرائیل نے تاریخ کا سنگین جرم کیا ہے،پہلے شہریوں کو گھروں سے نقل مکانی کا حکم دیا اور پھر ان خاندانوں پر بمباری کردی۔
وزارت صحت کے ترجمان ڈاکٹراشرف القدرہ نے گذشتہ روز تاریخ کی بدترین صیہونی درندگی کے حوالے سے تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا ہے کہ گذشتہ ہفتے سے غزہ کی پٹی پر صیہونی جارحیت کے نتیجے میں شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 1900 تک پہنچ گئی ہے جن میں 614 بچے اور 370 خواتین شامل ہیں۔ صیہونی درندگی میں زخمیوں کی تعداد بڑھ کر 7,696 ہو گئی، جن میں 2,000 بچے اور 1,400 خواتین شامل ہیں۔
ڈاکٹر اشرف القدرہ نے بتایا کہ صیہونی افواج نے غزہ کے نہتے شہریوں کو دھوکے سے شہید کیا پہلے انہیں جبری نقل مکانی پر مجبور کیا، پھر آج سہ پہر انہیں نشانہ بنا کر اپنے جرم کو دوگنا کر دیا۔
انہوں نے تصدیق کی کہ قابض فوج نے ایک ایسا قتل عام کیا تھا جس میں تقریباً 200 شہریوں کی جانیں گئیں جن میں شہید اور زخمی بھی شامل تھے۔
انھوں ے کہا کہ دنیا نے دیکھا کہ اس حملے کا نشانہ بننے والے تمام افراد پورے خاندان تھے۔ کئی حاملہ خواتین تھیں معصوم بچے تھے ۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے فلسطینی خاندانوں کے خلاف اسرائیلی قابض ریاست کے جرائم نے 50 خاندانوں کو ان کے گھروں کے اندر اور جبری بے گھر ہونے کے دوران ہلاک کیا اور ان قتل عام نے اس کے 500 افراد کی جانیں لے لیں۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اسرائیلی غاصب جارحیت کے متاثرین کو نکالنے کے لیے اپنے انسانی مشن کے دوران طبی اور ایمبولینس اہلکاروں کو نشانہ بنانے اور قتل کرنے کا ارادہ رکھتا ہے، جس کے نتیجے میں 15 طبی اہلکار شہید اور 27 زخمی ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ ایمبولینسوں پر توجہ مرکوز کیے جانے والے اسرائیلی ہدف کے نتیجے میں 23 ایمبولینسیں تباہ ہوگئیں۔ انہیں ناکارہ بنا دیا گیا۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ ہسپتالوں اور صحت کی سہولیات کو قابض دشمن کی جانب سے مسلسل نشانہ بنانے سے بیماروں اور زخمیوں کی زندگیوں کو خطرات لاحق ہیں۔ اس کے نتیجے میں 15 ہسپتالوں کو نقصان پہنچا ہے۔