(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کےلئے جنگجو بننے والی فلسطینی مزاحمتی تحریک حماس نے 6 اکتوبر صبح پانچ بجے اچانک ایسا حملہ کیا جس نے دنیا کی جدید ترین ٹیکنالوجی کے حامل اور خطے کے سب سے خطرناک فوجی طاقت سمجھے جانے والے صیہونی ریاست کے ہوش اڑادیے۔
حما س نے صرف بیس منٹ کے دوران پانچ ہزار سے زائد راکٹ داغے جس نے دنیا کے سب سے جدید ترین سمجھے جانےوالے فضائی دفائی نظام آئرن ڈوم کو ناکام کردیا ۔یہ حملہ مصر اور شام کی جانب سے سنہ 1973 میں کی جانے والی اچانک کارروائی کی 50 ویں سالگرہ کے ایک دن بعد کیا گیا جس نے اس وقت مشرقِ وسطیٰ میں جنگ کی شروعات کر دی تھی۔
فلسطینی مزاحمت کاروں نے ایک جانب اسرائیلی فوج کو راکٹوں میں الجھایا تو دسری جانب سمندر اور زمینی راستوں سے صیہونی دشمن کو اچانک آلیا جس کی اسرائیل کو توقع نہیں تھی اور دنیا کی سب سے خطرناک خفیہ ایجنسی موساد کو بھی دنیا میں ذلیل و رسوا کردیا ۔
مقبوضہ فلسطین میں صہیونی ریاستی دہشت گردی کے خلاف برسر پیکار اسلامی تحریک مزاحمت حماس کی جانب سے اسرائیل کے اندر آپریشن الاقصیٰ اسٹروم کا آغاز کیاگیا جو وسعت اور منصوبہ بندی کے حساب سے غیر معمولی تھا اور جس نے بین الاقوامی سطح پر ہلچل مچاکر رکھ دی ہے۔
حماس کی جانب سے طوفان الاقصیٰ کے اس کامیاب آپریشن میں اب تک ایک ہزار سے زائد صیہونی ہلاک اور گرفتار کرلئے گئےہیں۔
حماس کے پیرا شوٹرز صحرائے النقب میں
حماس کے کارکنان نے سب سے پہلے جنوبی اسرائیل صحرا نقب میں منعقد ہونے والے ’سپر نووا فیسٹیول‘ کو نشانہ بنایا ، ایک عینی شاہد نے صیہونی ٹی وی چینل سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ جیسے ہی میوزک فیسٹول شروع ہوا تھوڑی ہی دیر بعد انتباہی سائرن کا بجنا وہ پہلی علامت تھی کہ کچھ گڑبڑ ہے۔ یہ سائرن حماس کے راکٹ حملوں کی وارننگ تھی۔راکٹ حملوں کے ساتھی ہی فائرنگ شروع ہو گئی۔ حملہ آورکوفوجی لباس میں ملبوس تھے انھوں نے وہاں کی بجلی کاٹ دی اور اچانک وہ اپنی بندوقوں کے ساتھ اندر آ گئے۔ انھوں نے ہر طرف سے فائرنگ شروع کر دی اور وہاں موجود اکثر لوگوں کو یرغمال بنا لیا۔
حماس نے برسوں سے اسرائیلی رکاوٹوں کے ذریعے دنیا سے کٹی ہوئی الگ تھلگ اور زندگی کی بنیادی ضرورتوں سے محروم غزہ کی پٹی سے حفاظتی رکاوٹیں توڑ کر پانچ ہزار راکٹوں کی بوچھاڑ کی اوراس تسلسل کے ساتھ راکٹ داغے کہ60 کلومیٹردور تل ابیب اور بیرشیبہ تک ہنگامی صورتحال سے بجنے والے سائرنوں سے گونج اٹھا۔
حماس نے دشمن کے ٹھکانوں، ہوائی اڈوں اور فوجی چھاونیوں کو نشانہ بناتے ہوئے غزہ کی پٹی کے گرد کنکریٹ کی دیوار اورکانٹے دار باڑیں توڑڈالیں اورجدید کیمرا نیٹ ورک سمیت جگہ جگہ نصب سینسر کو ناکام بناکراسرائیلی بستیوں میں داخل ہوئےجہاں اسرائیلی شہری مظلوم فلسطینیوں پر جاری اسرائیلی بربریت سے بے پرواہ یہودی مذہبی تہوار ’سوکوت‘ کی عید کی چھٹیوں میں مگن بے فکرنیند کے مزے لے رہے تھے۔
حماس کے جنگجوؤں نےغزہ سے نکل کر سرحد کے ارد گرد کم از کم تین فوجی تنصیبات میں گھس کر حملہ کیا اور ہرسمت سے گھیرا تنگ کرتے ہوئے اسرائیل میں سدیروت، بیت حنون ایریز چیک پوائنٹ، اشقلان یہاں تک کہ 22 کلو میٹر دور اسرائیلی قصبے اوفاکم تک رسائی حاصل کر نے میں کامیاب ہوگئےاور 27 ایسے حساس مقامات پر زمینی ،آبی جبکہ فضائی راستوں سےحماس کے پیراشوٹرز فضائی گلائیڈرز سمیت فلسطینی جنگجوؤں نے اسرائیلیوں کو چونکا کر رکھ دیایہ حملے ہر لحاز سے کراسنگ پوائنٹس پر متعدد اور منظم حملے تھے۔
اسرائیل کی جدیداسلحے اور مکمل سرحدی حفاظتی حدود پر قائم صہیونی ریاست پر ایمان کامل کی طاقت سے مختصر سے فلسطینیوں کی جماعت 100 سے زائداسرائیلی شہریوں اور فوجیوں کو یرغمال بناکر غزہ لے جانے میں کامیاب ہوگئی ۔
حماس کے مجاہدین نے صیہونی دشمن پر چند منٹوں کے دوران ہزاروں راکٹ داغے اور اس کے ساتھ ساتھ اسرائیل کی جانب سے غزہ پر نظر رکھنے کے لیے نصب آلات اور موشن سنسر ز پر ڈرون حملے کرکے انھیں ناکارہ بنادیا ۔ سکیورٹی رکاوٹوں میں دھماکوں اور گاڑیوں کی مدد سے 80 سے زیادہ مقامات پر راستہ بنایا گیا۔ گلائیڈرز اور موٹر سائیکلوں پر سوار تقریبا 800 سے ایک ہزار مسلح افراد مزاحمت کار سیلاب کی طرح غزہ سے نکل کر غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کے متعدد مقامات پر پھیل گئے۔ یہ حکمت عملی اسرائیلی دفاعی نظام پر حاوی ہونے میں مددگار ثابت ہوئی، کم از کم کچھ مدت کے لیے اسرائیلی فوج سمیت دیگر سیکیورٹی فورسز کو سمجھ ہی نہیں آیا کہ ہو کیا رہا ہے۔
حماس کے چند جنگوؤں نے عام شہری آبادیوں جبکہ دیگر نے فوجی چوکیوں اور اڈوں کو نشانہ بنایا۔ یہ امر بھی حیران کن ہے کہ چند فوجی چوکیوں پر اتنی آسانی سے قبضہ کر لیا گیا اور تصاویر میں دیکھا گیا کہ اسرائیلی ٹینک تک حماس کے قبضے میں تھے۔
سرحد پر جو نقب لگایا گیا تھا، وہ اتنی دیر تک برقرار رہا کہ حماس کے جنگجو باآسانی اسرائیلی یرغمالیوں کو غزہ کی پٹی واپس لے جانے میں کامیاب ہوئے، برطانوی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق حماس نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے سینئر اسرائيلی کمانڈر میجر جنرل نمرود الونی کو حراست میں لے لیا ہے۔ برطانوی اخبار کی رپورٹ کے مطابق حراست میں لیے جانے کے بعد میجر جنرل نمرود کو اسی حالت میں گلیوں میں گھمایا گيا۔ سوشل میڈیا پر ایسی ایک تصویر بھی وائرل ہے جسے برطانوی اخبار نے بھی شائع کیا ہے۔ دوسری جانب اسرائيلی ڈیفنس فورس نے اپنے سینئر کمانڈر کے پکڑے جانے کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ میجر جنرل نمرود الونی حماس کے مزاحمت کاروں کے خلاف آپریشن کرنے والوں میں شامل تھے لیکن ان کو یرغمال نہیں بنایا گیا ہے۔
دوسری جانب حماس کے مطابق ان کے جانبازوں نے اب تک کی اطلاعات کے مطابق صیہونی فوج کے دس انتہائی اہم فوجی افسران کو ترغمال بنانے کا دعویٰ کیا ہے۔
صیہونی افواج پر حماس کے حملے کے حوالے سے سب سے پہلے پانچ بج کر 50 منٹ پر حماس کے عسکری ونگ شہید عزالدین القسام بریگیڈ کے ٹیلی گرام اکاؤنٹ پر جاری کی گئیں جس میں جو کریم شالوم کے مقام پر لی گئی تھیں۔ یہ اسرائیل میں غزہ سے داخل ہونے کے لیے سب سے جنوبی مقام ہے۔
ان تصاویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ باڑ کے پار مسلح جنگجو ایک فوجی چوکی پر حملہ آور ہوتے ہیں اور پھر زمین پر صیہونی فوجیوں کی خون میں ڈوبی ہوئی لاشیں نظر آتی ہیں۔ ایک اور تصویر میں پانچ موٹرسائیکلوں پر سوار مسلح مزاحمت کار خاردار رکاوٹ کے ایک حصے سے گزرتے ہیں جسے کاٹا جا چکا ہے۔ ایک اور حصے پر ایک بلڈوزر کی مدد سے خاردار رکاوٹ کو گرایا جا رہا تھا۔ یہاں درجنوں مسلح افراد موجود تھے جن میں سے چند تقسیم کرنے والی رکاوٹ کو عبور کرنا شروع کر دیتے ہیں اوراسرائیل میں داخل ہوجاتے ہیں۔
غزہ شہر میں سات مختلف مقامات پر سرکاری کراسنگ پوائنٹس ہیں جن میں سے چھ صیہونی ریاست کے قبضے میں اور ایک مصر کے کنٹرول میں ہے۔ تاہم چند گھنٹوں کے اندر حماس نے پوری سرحد سے اسرائیلی علاقے میں گھسنے کا راستہ ڈھونڈ لیا۔
یہاں سے نکلتے ہیں حماس کےکارکنان نے اسرائیل کے ہر علاقےمیں پہنچنے کی کوشش کی ، اب تک کی حاصل شدہ معلومات کےمطابق حماس کے مزاحمت کار صیہونی ریاست کے 27 مقامات بھرپور حملہ کرنے میں کامیاب ہوئے حماس کے جنگجو سب سے دور جس مقام تک پہنچے وہ غزہ کے مشرق میں 22 کلومیٹر دور اوفاکم کا قصبہ ہے۔ سدیروت میں جنگجو ایک پک اپ ٹرک میں قصبے سے گزرے جو غزہ کے مشرق میں تین کلومیٹر دور یہاں سے انھوں نے کم سے کم 20 اسرائیلی شہریوں اور 14 فوجیوں کو یرغمال بناکر غزہ منتقل کیا۔
تقریبا ایک درجن مسلح جنگجو اشکیلون کی خالی سڑکوں پر دیکھے گئے جو ایریز کے شمال میں ہے۔ جنوبی اسرائیل کے متعدد مقامات پر ایسے ہی مناظر دیکھے گئے اور اسرائیلی حکام نے عام شہریوں کو گھروں میں چھپ جانے کی تاکید کی۔
راکٹ حملے کی ابتدا کے چند گھنٹوں میں سینکڑوں اسرائیلی ہلاک ہو چکے تھے اور یہ سب ایک ایسے انداز میں ہوا جو کسی نے سوچا بھی نہیں تھا۔ چند گھنٹوں میں صیہونی ریاست کے جنوبی علاقوں میں فوجی امداد پہنچنا شروع ہو گئی لیکن اس وقت تک بہت دیر ہوچکی تھی اور حماس کے جنگجو غزہ سے ملحقہ متعدد ارسائیلی علاقوں پر کنٹرول کر چکے تھے۔
حملوں میں ہونے والی ہلاکتوں اور یرغمالیوں کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہوئیں تو صیہونی ریاست کے وزیرِ اعظم بنیامن نیتن یاہو نے ٹی وی پر خطاب کیا اور اسرائیل کی تاریخ میں دوسری مرتبہ سرکاری طورپر اعلان کیا کہ ملک اس وقت حالتِ جنگ میں ہے اور وہ اپنے دشمنوں سے اس حملے کے بدلے میں بھاری قیمت وصول کریں گے۔
انھوں نے کہا کہ اسرائیل اس حملے کا ایسا جواب دیگا کہ آنے والی نسلوں میں اس کی بازگشت سنی جاسکے گی انھوں نے کہا کہ غزہ پر ہمارے حالیہ حملے صرف آ غاز ہیں۔ ہم حماس کے ساتھ جنگ کا حل نکالیں گے ہم غزہ کو ایسے کھنڈر میں بدل دیں گے جس کی امید نہیں کی گئی ہوگی۔ ، اسرائیلی وزیراعظم کی دھمکی کے جواب میں حماس کاکہنا ہے کہ اس نے صیہونی دشمن کے خلاف اپنے مقاصد حاصل کر لیے ہیں، تاہم اگر جنگ طول پکڑتی ہے تو وہ اس کے لیے بھی تیار ہیں۔
حماس کا کہنا تھا کہ ہمیں صیہونی دشمن کی دھمکیوں سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہم موت کو تلاش کرتے ہوئے اپنے مقاصد حاصل کررہے ہیں تاہم حماس اپنے مقاصد حاصل کرنے کے بعد اسرائیل کے ساتھ ممکنہ جنگ بندی کے بارے میں بات چیت کے لیے تیار ہے۔ ہم تمام سیاسی مذاکرات کے لیے تیار ہیں۔ "
آج حماس کے جانبازوں کی جانب سے اسرائیلی شہروں پر حملوں کا چوتھا روز شروع ہوگیا ہے جس میں اب تک آٹھ سو سے زائد اسرائیلی جہنم واصل ہوچکے ہیں ان میں سو سے زائد اسرائیلی فوجی بھی شامل ہیں جبکہ حماس کے جانبازوں نے 100 سے زائد اسرائیلی شہریوں جن میں 25 اسرائیلی فوجی بھی شامل ہیں کو یرغمال بنالیا ہے۔
یہاں یہ بات قابل زکر ہے کہ جہاں غزہ اور اس سےملحقہ علاقوں میں حماس کے جانبازوں نے اسرائیل کے اوسان خطا کررکھے ہیں وہی مقبوضہ مغربی کنارے کے شہر نابلس اور جنین میں اسرائیل کےلئے خوف کا باعث بننے والی تنظیم عرین الاسود نے تباہی مچائی ہوئی ہے ، عرین الاسود کے جانبازوں نے اسرائیلی فوجیوں پر اس نوعیت کے حملے جاری رکھے ہوئے ہیں کہ صیہونی دشمن کو سمجھ ہی نہیں آرہا ہے کہ ان سے نمٹا کیسے جائے ۔
واضح رہے کہ اسرائیل کے قانون کے مطابق ہر وہ اسرائیلی شہری جو اٹھارہ سال کی عمر کو پہنچتا ہے اس پر لازم ہے کہ وہ فوجی ٹریننگ حاصل کرے اور اسرائیل فوج میں کم سے کم دو سال تک خدمات انجام دے ، اس قانون کے تحت فی الحال جو اسرائیلی فوج ہے اس میں نوجوان اسرائیلی شہریوں کی بڑی تعداد ہے جن کا فوج سے ذہنی تعلق نہیں ہے وہ محض مجبوری کے طورپر اسرائیلی فوج کا حصہ ہیں یہی وجہ ہے کہ جب عرین الاسود کے جوان ان پر حملہ کرتے ہیں تو وہ ان کا مقابلہ نہیں کرپاتے ہیں۔
صیہونی فوج اور فلسطینی مزاحمت کاروں کے درمیان مقبوضہ مغربی کنارے کے مختلف شہروں میں جھڑپیں جاری ہیں جس کی تفصیلات فی الحال بین الاقومی میڈیا کو موصول نہیں ہورہی ہیں تاہم ہمارے ذرائع کےمطابق ان جھڑپوں میں غرب اردن میں کم سے کم 12 فلسطینی مزاحمت کار جام شہادت نوش کرچکے ہیں جبکہ 8 صیہونی فوجی جہنم واصل ہوچکےہیں ، فلسطینی مزاحمت کاروں نے صیہونی فوجیوں کا اسلحہ اور ملٹری گاڑیوں پر قبضہ کرلیا ہے۔
دوسری جانب صیہونی ریاست نے غزہ کی کم و بیش 23 لاکھ فلسطینی آبادی کو صیہونی فورسز نے وحشیانہ بمباری کا نشانہ بناتے ہوئےآخری اطلاعات آنے تک 143 بچے اور 105 خواتین سمیت 704 فلسطینی شہید کردیا ہے۔
اسرائیلی حملوں میں تین فلسطینی صحافی بھی شہید ہوچکے ہیں جو پیشہ ورانہ ذمہ داریوں کی ادائیگی کے لئے اپنے دفاتر میں تھے جب صیہونی طیاروں نے عمارات کو نشانہ بنایا
صیہونی افواج نے غزہ کے تمام علاقوں پر اپنی وحشیانہ بمباری جاری رکھی ہوئی ہے ان علاقوں میں ے الشاتی ، خان یونس اور جبالیہ سمیت غزہ کے آٹھ پناہ گزین کیمپس بھی شامل ہیں جہاں انتہائی گنجائی شہری آبادی ہےجس کے نتیجےمیں خواتین اور بچوں کی بڑے پیمانے پر شہادتیں ہورہی ہیں جبکہ زخمیوں کی تعداد ہزاروں میں ہے ساتھ ہی اسرائیلی بمباری کے باعث کئی عمارتیں ملبے کا ڈھیر بن گئی ہیں اور غزہ کے ایک لاکھ3 2 ہزارسے زائد لوگ بے گھر ہوکر اسکولوں کی عمارتوں میں پناہ لینے پر مجبور ہیں۔
اسرائیل اور حماس کے درمیان حالیہ جنگ کی صورت حال کے مطابق اسرائیل میں نو امریکی شہریوں کی ہلاکت کی بھی تصدیق ہوئی ہے جبکہ 10 برطانوی شہری لاپتہ ہیں جن کے بارے میں خدشہ ہے کہ حملوں کے دوران ہلاک ہوچکے ہیں۔
حماس کے اس بھرپورمزاحمتی حملے سے پہلی بارایک ہزارسے زائد اپنے شہریوں اور فوجیوں کی اموات پربوکھلائے ہوئے اسرائیلی حکام نے بین الاقوامی قوانین کو بالائے طاق رکھتے ہوئے غزہ کی پٹی کی مکمل ناکہ بندی کا حکم دے دیا ہےجس کے بعد سے غزہ کے شہریوں کے لیے ایندھن ، بجلی اور خوراک کی رسائی معطل کر دی گئی ہے ۔
صہیونی ریاست عرصہ16سالوں سے غزہ کی فضائی حدود اور اس کے ساحل پرمکمل قبضہ کیے ہوئے ہے اور غزہ میں سرحدی گزرگاہوں پرآمد رفت سے لے کر درآمدات و برآمدات پر بھی اسرائیل کا مکمل کنٹرول ہےعزہ سے راکٹوں کے داغے جانے کے بعد مقبوضہ بیت المقدس میں اسرائیلی کارروائیاں جاری ہیں اور دھماکوں کی آوازیں سنی جارہی ہیں ۔
حماس کے اس بھرپور ہوش اڑادینے والے طاقت ور حملے کے بعد اسرائیل نے اپنی عوام کے شدید ردعمل سے بچنے کیلیے حماس کو متنبہ کیاہے کہ وہ غزہ میں زبردست طاقت کا استعمال کرے گااور حماس کے اس اقدام کو تاریخی غلطی میں تبدیل کردے گاتاہم حماس کی جانب سے بھی جاری کی گئی دھمکی میں اعلان کیا ہے کہ اگر اسرائیل شہریوں کو خبردار کیے بغیر فضائی حملہ کرے گا، تو وہ اس کے بدلے میں ایک یرغمالی کو قتل کر یں گے اور اس کی ویڈیو جاری کریں گے ۔
شہید عز الدین القسام بریگیڈ کے ترجمان ابو عبیدہ نے صیہونی ریاست کو مخاطب کرتےہوئے کہا ہے کہ جب ہم یہ ویڈیوز جاری کریں گے تو اسرائیل اس کو برداشت نہیں کرسکے گا ۔
دوسری جانب اقوام متحدہ نے اسرائیل کے غزہ کے شہریوں کیلیے ایندھن ،بجلی اور خوراک کی فراہمی کو روکے جانےکی مذمت کی ہے اور دیگر مسلم ممالک جن میں سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے طوفان الاقصیٰ آپریشن کے حوالے سے اس بات پر زور دیا کہ ان کا ملک فلسطینی عوام کے حقوق کے حصول کے لیے ان کے ساتھ کھڑا ہے۔
سعودی ولی عہد نے مصری صدرعبدالفتاح السیسی سے غزہ میں کشیدگی کو روکنے کے لیے کوششیں تیز کرنے کی ضرورت پر اتفاق کیا
اسلامی جہاد تحریک کے رہنما اور اس کے سیاسی بیورو کے رکن ناصر ابو شریف کے مطابق غزہ کے فلسطینی گروپوں نے جنگ جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے اس بات کی تصدیق کی کہ غزہ کی پٹی میں فلسطینی دھڑوں اور اسرائیل کے درمیان جنگ کو جلد روکنا ناممکن ہے۔
تحریر: عائشہ کرن