(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) اسرائیلی وزیر کا کہنا ہے کہ اسرائیل میں یروشلم سے لے کر تل ابیب تک ہر شہر میں راکٹ فائر کئے گئے، یہودی تہوار سماچیت تورات کے موقع پر حماس نے سویلین یہودیوں کو نشانہ بنایا ہے۔
غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کی وزارت خارجہ کے ترجمان لئیور حیات نے حماس کی جانب سے اسرائیل پر کئے جانے والے غیر معمولی حملے پر اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ حماس کو اسرائیل پر تاریخ کے سب سے بڑے حملے کی قیمت چکانا ہو گی۔
انھوں نے کہا کہ ہم اس حملے میں شریک ایک ایک فرد کو نشانے پر لیں گے اور وہ سب کچھ کریں گے جو ہم کر سکتے ہوئے۔ حماس کو اس حملے کی قیمت چکانا پڑے گی اور ہر اس کو قیمت چکانا پڑے جو اس حملے کا کسی بھی طرح حصہ بنا ہے اس میں ایران بھی شامل ہے۔
انھوں نے کہا کہ اسرائیل پر ہونے والا یہ کثیر جہتی حملہ تھا جہاں ایک جانب ہزاروں راکٹ فائر کئے گئے جو مقبوضہ بیت المقدس سے اسرائیلی دارالحکومت تل ابیب تک تھے تو دوسری جانب حماس کے بندوق برداروں نے اسرائیل میں گھس کر فوجیوں سمیت سیکڑوں سویلینز کو یرغمال بنایا ۔
اسرائیلی ترجمان نے مزید کہا، اسرائیل حماس کو پیغام دینا چاہتا ہے کہ اسرائیل اپنی سرحدوں کا دفاع کرے گا۔
انھوں نے مزید کہا کہ حماس کی جانب سے یہ ایک بلا اشتعال حملہ ہے اور بلا اشتعال حملہ کرنے کا مطلب ایک جنگ شروع کرنا ہے۔ اس جنگ کی ساری ذمہ داری حماس اور اس کے لیڈروں پر عائد ہوتی ہے۔ ترجمان نے مزید کہا ہفتے کے روز اسرائیلی ایک ایسی قوم کے طور پر سامنے تھے جو قتل وغارت گری کی وجہ سے سخت صدمے سے دوچار ہوئے۔ حقیقت یہ ہے کہ حماس کا نشانہ سویلین یہودی تھے۔
ایک اور سوال پر اسرائیلی ترجمان نے کہا ہماری حکومت اس وقت حملے کا جواب دینے کے ہر ممکن طریقے پر غور کر رہی ہے۔ اگلے چند گھنٹوں میں ہر چیز واضح ہو جائے گی۔