(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) دونوں فلسطینی اسیران نے بغیر کسی جرم کے اسرائیلی فوج کی انتظامی حراست کی غیر قانونی پالیسی کے تحت بھوک ہڑتال جاری رکھی ہوئی ہے جس کے باعث دونوں کی حالت انتہائی تشویشناک ہوچکی ہے۔
مقبوضہ فلسطین میں صیہونی مظالم کا شکار فلسطینی قیدیوں کی تفصیلات فراہم کرنے والے ادارے کے سربراہ کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ بغیر کسی جرم کے صیہونی زندانوںمیں قید دو فلسطینی اسیران جنین کے شہر سیلہ الظہر سے تعلق رکھنے والے 52 سالہ ماہر الاخرس اور مقبوضہ مغربی کنارے کے شہر الخلیل کے دورا شہر سے تعلق رکھنے والے خالد الفسفوس کی صحت سے متعلق صورت حال کو انتہائی تشویشناک قرار دیا ہے۔
جاری کردہ بیان میں بتایا گیا ہے کہ اخرس کو 23 اگست 2023 کو سیلہ الظہر قصبے میں انکے گھر سے اغوا کیا گیا تھا اور وہ بغیر کسی مقدمے کی سماعت کے ابھی تک انتظامی حراست آرڈر کے تحت قید ہیں جس کے خلاف انھوں نے بھوک ہڑتال شروع کی جو آج 24 ویں روز میں داخل ہوگئی ہے۔
اخرس کو صیہونی فوج نے اس سے قبل 2020 میں بھی بغیر کسی جرم کے قید میں رکھا تھا کہ جس کے بعد نے بھوک ہڑتال شروع کی تھی جو 103 دن تک جاری رہی تھی جس کے باعث مجبور ہورکرصیہونی حکام نے ان کو رہا کردیا تھا تاہم اب دوبارہ انھیں انتظامی حرات کی غیر قانونی پالیسی کے تحت گرفتار کرلیا گیا ہے۔
دوسری جانب اسیر خالد الفسفوس ہیں جو 2 مئی 2023 سے انتظٓامی حراست میں ہیں وہ اپنی سزا پوری کر کے رہا ہونے والے ایک سابق قیدی ہیں جنہوں نے تقریبا 7 سال صہیونی جیلوں میں گزارے ہیں تاہم صیہونی حکام نے انھیں دوبارہ انتظامی حراست کی غیر قانونی پالیسی کے تحت گرفتار کرلیا ہے۔