(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) گذشتہ روز حماس کے سینئر رہنما موسیٰ ابو مرزوق سمیت دیگر فلسطینی عہدیداروں نے نے فلسطینی دھڑوں کے درمیان مفاہمت کےلئے بیروت میں فلسطینی سفارتخانے میں متحارب گروپوں کے نمائندوں سے ملاقات کی تھی اور جنگ بندی پر راضی کیا تھا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کےمطابق لبنان کے جنوبی ساحلی شہر صیدا کے قریب قائم سب سے بڑا فلسطینی پناہ گزین کیمپ عین الحلوہ میں گذشتہ روز دو فلسطینی دھڑوں کے دورمیان مسلح جھڑپ ہوئی جس میں 7 افراد ہلاک اور 20 زخمی ہوگئے۔
عین الحلوہ کیمپ میں فلسطینی صدر محمود عباس کے دھڑے فتح کے کارکنوں کی شدت پسندوں کی حمایت کرنے والے حریف گروہوں کے ساتھ گذشتہ کئی ہفتوں سے جھڑپیں جاری ہیں، فلسطینی گروپوں کے درمیان مفاہمت کے لئے گذشتہ روز حماس کے سنیئر رہنما ڈاکٹر موسیٰ ابو مرزوق لبنان پہنچے تھے جہاں انھوں نے بیروت میں فلسطینی سفارتخانے میں دیگر فلسطینی حکام کے ساتھ متحارب گروپوں کے نمائندوں سے ملاقات کی اور انھیں جنگ بندی پر راضی کیا ، دونوں جماعتوں کے ایک مشترکہ بیان میں بتایا گیا ہے کہ انھوں نے عین الحلوہ کیمپ میں ’’جنگ بندی کو مستحکم کرنے کے لیے اپنے مکمل عزم‘‘ کا اظہار کیا تھا۔ لیکن بدھ کے روز یہ جنگ بندی ختم ہو گئی اور رات کے وقت متحارب گروپوں کے درمیان پرتشدد جھڑپوں کے بعد کیمپ کی طرف صیدا سے جانے والی مرکزی شاہراہ کو بند کردیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ لبنان میں قائم 12 فلسطینی کیمپوں میں قریباً چار لاکھ پناہ گزین رہ رہے ہیں جو اسرائیل اور اس کے عرب ہمسایہ ممالک کے درمیان 1948 کی جنگ کے بعد بے گھر ہونے والے فلسطینیوں کی آل اولاد ہیں۔ یہ کیمپ بنیادی طور پر لبنانی سکیورٹی سروسز کے دائرہ اختیارسے باہر ہیں۔ عین الحلوہ ان میں سب سے بڑا مہاجر کیمپ ہے اور یہاں قریباً 50 ہزار افراد مقیم ہیں۔ اس کا کنٹرول فتح کے پاس ہے۔
فلسطینی ہلال احمر کا کہنا ہے کہ لبنان کے جنوب میں ساحلی شہر صیدا کے قریب واقع عین الحلوہ کیمپ میں تازہ ہلاکتوں کے بعد گذشتہ جمعرات سے جاری لڑائی میں مرنے والوں کی تعداد 15 ہو گئی ہے۔ان کے علاوہ درجنوں افراد زخمی ہوئے ہیں۔