(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) فلسطینی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ اسرائیلی حکام کی جانب سے فلسطینیوں کے خلاف نسل پرستانہ اقدامات کے خلاف بیانات خوش آئند ہیں۔
فلسطینی وزارت خارجہ کے سیاسی مشیر احمد الدیک نے گذشتہ روز غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کی خفیہ ایجنسی موساد کے سابق سربراہ تامر پارڈو کی جانب سے مقبوضہ مغربی کنارے میں نسل پرستانہ حکومت اور اس کے اقدامات پر سخت تنقید کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیلی حکام کی بڑھتی ہوئی تعداد کی طرف سے اسی طرح کے موقف کے بعد امید کرتے ہیں کہ یہ اسرائیلی معاشرے میں فلسطینی عوام کے حقوق کی حمایت کے لیے بیداری کا آغاز ثابت ہوگا۔
تامر پارڈو صیہونی ریاست اسرائیل کے سیاسی منظر نامے پر گزشتہ مہینوں میں نیتن یاہو کی جانب سے پیش کی جانے والی عدالتی ترامیم کے مسودے کی مخالفت کرتے ہوئے نمایاں ہوئے ہیں، انھوں نے صیہونی حکومت کے طرز حکومت پرسخت تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ نیتن یاھو اورشدت پسند اتحادیوں کی پالیسیز اسرائیل کو ناقبل لافی نقصانات پہنچا رہی ہیں ۔
پارڈو کے بیانات اسرائیلی حکام اور سفارت کاروں کی طرف سے حال ہی میں کیے گئے اسی طرح کے تبصروں میں ایک اضافہ ہے۔ ان تبصروں میں خبر دار کیا گیا ہے کہ اگر اسرائیل نے مقبوضہ مغربی کنارے میں اپنے طرز عمل کو جاری رکھا تو وہ ایک نسل پرست ریاست بن سکتا ہے۔