(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) الیا نامی اسکول کفر عقب میں صیہونی ریاست اسرائیل کا نصاب پڑھانے والا پہلا فلسطینی اسکول ہے جو مقبوضہ بیت المقدس اور رام اللہ کے درمیان میں حفاظتی رکاوٹ سے باہر واقع ہے۔
صیہونی ریاست اسرائیل کے معروف اخبار ہاریتیز نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے جیسے جیسے اسرائیل میں میٹرک کے امتحان کی تیاری کرنے والے فلسطینی طلباء کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے ویسے ویسے ہی فلسطین کے اسکولوں میں قومی شناخت کے حوالے سے فلسطینی اور اسرائیلی مخالفت بڑھ رہی ہے۔
اخبار نے انکشاف کیا ہے کہ گذشتہ روز مقبوضہ مشرقی بیت المقدس اور رام اللہ کے درمیان کفر عقب قصبے میں قائم ایک الیا نامی اسکول کو رات گئے آگ لگادی گئی ہے، تاحال یہ واضح نہیں ہوسکا ہے کہ اسکول کی عمارت میں آگ کس نے لگائی تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ اسکول کو آگ اس وجہ سے لگائی گئی ہے کیونکہ یہ پورے فلسطین میں واحد فلسطینی اسکول ہے جو غیر قانونی صیہونی قابض ریاست کا تعلیمی نصاب فلسطینی بچوں کو پڑھارہاہے۔چند روز قبل بھی اسکول کی عمارت پر فائرنگ کی گئی تھی۔
مشرقی یروشلم کے زیادہ تر اسکولوں میں حتمی امتحان کی تیاری کے لیے فلسطینی اتھارٹی کا نصاب پڑھایا جاتا ہے، توجیحی ، جو فلسطینی اور عرب یونیورسٹیوں تک رسائی فراہم کرتا ہے لیکن اسرائیلیوں کو نہیں۔ حالیہ برسوں میں مشرقی یروشلم کے اسکولوں کی بڑھتی ہوئی تعداد نے، وزارت تعلیم اور یروشلم میونسپلٹی کی کوششوں کے جواب میں، اسرائیلی نصاب کو اپنایا ہے، اور گریجویٹوں کو داخلے کی اجازت دینے کے لیے توجیہی امتحان کو اس کے اسرائیلی مساوی، سے بدل دیا ہے۔