(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) لیبیا کی پارلیمنٹ نے فلسطین پر قابض صیہونی ریاست کے ساتھ تعلقات بڑھانےکو جرم قرار دیئے جانے کے پہلے سے موجود قانون کو مزید سخت کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کےمطابق گذشتہ ہفتے اسرائیلی ذرائع ابلاغ نے لیبیا کی وزیرخارجہ نجلہی المنقوش کی صیہونی ریاست کے ہم منصب ایلی کوہن سے خفیہ ملاقات کا انکشاف کیا تھا جس کے بعد لیبیا کی پارلیمنٹ نے عبدالحمید دبیبہ کی حکومت میں وزیر خارجہ نجلا المنقوش کی اس خفیہ ملاقات کے لیے ایک تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
گذشتہ روز ا سپیکر پارلیمنٹ عقیلہ صالح کی طرف سے بلائے گئے ایک ہنگامی اجلاس کے دوران ارکان پارلیمنٹ نے اسرائیل کے ساتھ نارملائزیشن کو جرم قرار دینے والے قانون میں ترمیم کرنے پر اتفاق کیا، پارلیمنٹ نے قانون نمبر 62 کے تحت جرمانے کی حد کو بڑھانے پر تبادلہ خیال کیا جو 1975 میں جاری کیا گیا تھا۔
لیبیا کی قومی وحدت حکومت کے سربراہ الدبیبہ نے چند روز قبل اس بات کی تصدیق کی تھی کہ وہ "کسی بھی شکل میں صہیونی ریاست کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کو مسترد کرتے ہیں۔”
الدبیبہ نے نجلاء المنقوش کو باضابطہ طور پر برطرف کرنے اور قابض وزیر خارجہ سے ملاقات کے پس منظر میں اسے تحقیقات کا فیصلہ بھی جاری کیا۔
گذشتہ ہفتے لیبیا کی وزیر خارجہ نجلا المنقوش اطالوی دارالحکومت روم میں صیہونی ریاست کے وزیر خارجہ سے ملاقات کے بعد پیدا ہونے والے وسیع غصے کے بعد ترکیہ روانہ ہوگئیں۔ لیبیا کے میڈیا نے بتایا کہ المنقوش کو قابض ریاست کے وزیر خارجہ سے ملاقات کی خبروں کے بعد عوام کے غصے کی وجہ سے لیبیا سے فرار ہونے پر مجبور کیا گیا اور اپنے سفر کے لیے اس نے لیبیا کی حکومت سے تعلق رکھنے والا نجی طیارہ استعمال کیا۔