(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) حماس رہنما صالح العاروری کے خلاف صیہونی دشمن کی جانب سے اشتعال انگیزی کوئی نئی بات نہیں ہے لیکن یہ پہلا موقع ہے کہ نیتن یاہو نے انہیں ذاتی طور پر قتل کرنے کی دھمکی دی ہے۔
فلسطین پر قابض غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کے شدت پسند صیہونی وزیراعظم نیتن یاھو نے گذشتہ روز اتوار کو فلسطینی مزاحمت کاروں کی جانب سے پے درپے جاری حملوں کے بعد اسرائیلی خفیہ ایجنسی کے سربراہان اور حکومتی عہدیداروں کےساتھ ہونے والے اجلاس میں نیتن یاہو نے حماس کے سیاسی بیورو کے نائب سربراہ اور مغربی کنارے کے عہدیدار صالح العاروری کو قتل کرنے کی دھمکی دے ڈالی ۔
نیتن یاہو نے صالح العاروری کو واضح پیغام دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ان کے اشتعال انگیز بیانات اس وقت سنے جب وہ لبنان میں چھپے ہوئے تھے۔ وہ بہت اچھی طرح جانتے ہیں کہ وہ اور ان کے ساتھی کیوں چھپے ہوئے تھے۔
العاروری پر الزام ہے کہ وہ مغربی کنارے میں گزشتہ چند ہفتوں اور مہینوں سے تحریک کی طرف سے کیے جانے والے حملوں کی ایک سیریز کے پیچھے ہیں۔
نیتن یاہو نے اتوار کو اسرائیلی حکومت کے اجلاس کے آغاز میں مزید کہا کہ جو بھی ہمیں نقصان پہنچانے کی کوشش کرتا ہے، جو بھی اسرائیل کے خلاف دہشت گردی کی مالی معاونت کرتا ہے، حملوں کو منظم کرتا ہے یا ان کی پشت پناہی کرتا ہے اسے بھاری قیمت چکانا پڑے گی۔
نیتن یاہو نے غیر قانونی صیہونی آبادکاروں پر زور دیا کہ وہ اپنی افواج کو دہشت گردی کے خلاف، عرب معاشرے میں جرائم کے خلاف اور اندرونی اور بیرونی خطرات کے خلاف متحد کریں۔
نیتن یاہو کے بیانات صالح العاروری کے خلاف اشتعال کی ایک وسیع لہر اور العاروری کے قتل کے مطالبات کے دوران سامنے آئے ہیں۔ خاص طور پر حماس کی جانب سے الخلیل آپریشن کی ذمہ داری کا باضابطہ طور پر اعتراف کرنے کے بعد حماس کے خلاف اشتعال انگیزی بڑھی ہے۔
العاروری کے خلاف اشتعال انگیزی کوئی نئی بات نہیں ہے لیکن یہ پہلا موقع ہے کہ نیتن یاہو نے انہیں ذاتی طور پر دھمکی دی ہے۔ اسرائیلی میڈیا نے طویل عرصے سے العاروری کو قتل کے لیے پہلا مطلوب شخص قرار دیا ہے کیونکہ وہ مغربی کنارے اور لبنان میں حماس کے فوجی ڈھانچے کی ترقی کے مرکزی کردار سمجھے جاتے ہیں۔
اسرائیلیوں کا کہنا ہے کہ العاروری حماس میں سب سے زیادہ کرشماتی شخصیت ہے۔ ڈانگوٹے کے علاوہ شن بیٹ کے افسران، موساد اور سابق سیکورٹی اور فوجی ماہرین نے اس بات پر اتفاق کیا کہ العاروری کو قتل کیا جانے والا پہلا ہدف ہونا چاہیے۔ یاد رہے العاروری کا تعلق رام اللہ کے قریب واقع گاؤں عارورہ سے ہے اور وہ مغربی کنارے میں رہتے ہیں۔ انہیں 2010 میں بیرون ملک جلاوطن کرنے سے قبل اسرائیلی جیلوں میں نظر بند رکھا گیا تھا۔