(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) اقوام متحدہ نے فلسطینی علاقوں میں اسرائیلی فوج کی کارروائیوں میں اسکولوں کی مسماری پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کا عمل کشیدگی میں اضافے کی بڑی وجہ ہے۔
اقوام متحدہ کی جانب سے مشرق وسطیٰ کے امن عمل کے لیے متعین کردہ نمائندہ خصوصی ٹور وِنس لینڈ نے گذشتہ روز مسئلہ فلسطین سمیت مشرق وسطیٰ کی صورت حال” کے موضوع پر سلامتی کونسل کے ماہانہ اجلاس میں اپنی گفتگو کرتے ہوئے فلسطین پر قابض غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کی جانب سے فلسطین میں اسکولوں کی مسماری کی کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے ، اپنے جاری کردہ بیان میں انھوں نے کہا کہ اسرائیل مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں فلسطینی بچوں کے اسکولوں کو مسمار کر رہا ہے۔ فلسطینیوں کو بے گھر کرنے اور ان کی جگہ غیر قانونی صیہونی آباد کاروں کو بسانے کی کوشش کر رہا ہے جو "غیر قانونی” آبادکاری کے ضمرے میں ہے اور یہ دونوں فریقوں کے درمیان امن کے امکانات کی راہ میں بڑی رکاوٹ ہے”۔”
انہوں نے کاہ کہ فلسطینی علاقوں میں تشدد روز کا معمول بن چکا ہے اور یہ تشدد فلسطینیوں کے لیے مایوسی کی علامت ہے۔انہوں نے تسلیم کیا کہ فلسطینیوں اور اسرائیلیوں”دونوں فریقوں نے زمینی صورتحال کو مستحکم کرنے کے لیے کچھ اقدامات کیے ہیں۔
انہوں نے یکطرفہ اقدامات کے جاری رہنے کے بارے میں خبردار کیا، جس میں بستیوں کی توسیع اور فلسطینیوں کے گھروں کو مسمار کرنے کے ساتھ ساتھ غرب اردن کے زن A میں اسرائیلی کارروائیاں روکنے، فلسطینیوں کی عسکری سرگرمیوں کی روک تھام اور آباد کاروں کے فلسطینیوں پر حملےروکنے کا مطالبہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل میں سیاسی افق کی طرف پیش رفت نے "ایک خطرناک اور غیر مستحکم خلا کو جنم دیا ہے اور اس خلاء کو ہر طرف سے انتہا پسندوں نے پر کیا ہے۔
ٹور وینز لینڈ نے کہا کہ 25 جولائی سے 15 اگست کے درمیان 16 فلسطینی مارے گئے۔ان میں 5 بچے اور 6 خواتین شامل ہیں۔ اسرائیلی فوج کے ہاتھوں تشدد کی کارروائیوں میں 59 بچوں سمیت 137 فلسطینی زخمی ہوگئے۔ دوسری جانب اسرائیلی ذرائع نے اطلاع دی ہے کہ سکیورٹی فورسز کا ایک رکن ہلاک اور 9 اسرائیلی زخمی ہوئے، جن میں ایک خاتون اور ایک بچہ بھی شامل ہے”۔