(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) صیہونی حکام کے انسان دشمن اقدامات سے جہاں تمام مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے فلسطینی متاثر ہو رہےہیں وہی باالخصوص فلسطینی بچے شدید متاثر ہیں جن کے اسکولوں کو غاصب صیہونی دشمن نشانہ بنا رہے ہیں۔
صیہونی آبادکاری کے خلاف قائم کمیٹی کے سربراہ وزیر مؤید شعبان نے بتایا کہ ہے کہ غیر قانونی صیہونی ریاست اسرئیل کی نام نہاد سیکیورٹی فورسز نے گذشتہ روز مقبوضہ مغربی کنارے کے شہر بیت لحم میں "جب الدیب” پرائمیری اسکول کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے مسمار کردیا۔
وزیر مؤید شعبان نے مقامی میڈیا سے بات کرتےہوئے بتایا کہ غاصب صیہونی حکام نے انسانی حقوق کے بنیادی اصولوں کی خلاف ورزی کرنے کی کوشش میں اس سال کے آغاز سے اب تک فلسطینیوں کے تین اسکولوں کو مسمار کیا ہے جو کہ تعلیم کے حق کی ضمانت دیتے ہیں تاہم صیہونی جارحیت کے باعث ہزاروں فلسطینی بچوں کا مستقبل تاریک ہورہا ہے۔
انہوں نے تصدیق کی کہ کمیشن ان اسکولوں کی فائلوں کی قانونی طور پر پیروی کر رہا ہے تاکہ انہیں دوبارہ تعمیر کیا جا سکے، خاص طور پر بیت لحم میں "جب الدیب” اور الخلیل کے جنوب میں مسافر یطا میں "اسفی ایلیمنٹری مکسڈ اسکول” کی تعمیرنو کی کوشش کی جا رہی ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ قابض حکام کا پیغام ہمارے لوگوں کے بنیادی حقوق پر حملے کی حد تک نہیں رکتا بلکہ یہ ان بین الاقوامی تنظیموں اور دنیا کے ممالک کے موقف پر حملہ کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیلی حکام کی طرف سے غرب اردن اور دوسرے علاقوں میں 53 سے زائد فلسطینی اسکولوں کی مسماری کا منصوبہ ہے جس کے باعث سے ایک ہزار سے زائد فلسطینی بچے متاثر ہوں گے۔