(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) تاریخی مسجد ابراہیمی کو مسلمانوں کےلئےبند کرنا جبکہ صیہونی آبادکاروں کو مکمل آزادی دیئے جانا جارحیت اور فلسطینی مسلمانوں کے مذہبی معاملات میں صریح مداخلت ہے۔
مقبوضہ فلسطین کے مفتی اعظم الشیخ محمد حسین نے غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کے حکام کی جانب سے مقبوضہ مغربی کنارے کے شہر الخلیل میں قائم تاریخی مسجد ابراہیمی کو یہودی تعطیلات کے دوران مسلمانوں کے لئے بند کرنے جبکہ صیہونی آبادکاروں کو اس مسجد میں اپنی مذہبی رسومات کی ادائیگی کے لئے مکمل آزادی دیئے جانے کے اشتعال انگیز فیصلے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ مسجد ابراہیمی فلسطینی مسلمانوں کا ایک اہم مذہبی مرکز ہے اور اس کی بندش فلسطینی مسلمانوں کے مذہبی معاملات میں صریح مداخلت ہے۔
انھوں نے کہا کہ مسجد کو مسلمانوں کےلئے بندکرنا اور صیہونی آبادکار پوری آزادی اور فوج کے حفاظتی حصار میں مسلمانوں کے مقدس مقام میں گھس کر تلمودی تعلیمات کے مطابق رسومات ادا کرتے ہیں جو کھلی جارحیت اور اشتعال انگیزی ہے۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ توحید پرست مذاہب عبادت کے لیے مختص مقدس مقامات کو چھونے کی ممانعت کرتے ہیں اور ان کی حرمت کا اثبات کرتے ہیں لیکن قابض حکام اس سے انکار کرتے ہیں۔
واضح رہے کہ صیہونی فوج نے گذشتہ منگل کی رات 10:00 بجے سے مسجد ابراہیمی کو یہودیوں کی تعطیلات منانے کے بہانے فلسطینی نمازیوں کے سامنے 24 گھنٹے کے لیے بند کر دیا اور اسے مکمل طور پر آباد کاروں کے لیے کھول دیا۔