(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) قابض فوج مقبوضہ بیت المقدس سے دو لاکھ سے زائد فلسطینیوں کو بے گھر اور ملک بدر کرنے کے منصوبے پر عمل پیرا ہے صیہونی حکومت کسی طوربھی القدس میں فلسطینیوں کی تعداد کل آبادی کے 12 فیصد سے زیادہ نہیں ہونے دینے چاہتی۔
یروشلم سینٹر فار سوشل اینڈ اکنامک رائٹس کے سربراہ زیاد الحموری نے گذشتہ روز فلسطین کے سرکاری ٹی وی وفا نیوز کو دیئے گئے انٹر ویو میں انکشاف کیا ہے کہ غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کی انتہا پسند حکومت اپنی غیر قانونی اور غیر انسانی پالیسیوں کے ذریعے مقبوضہ بیت المقدس میں فلسطینیوں کو نشانہ بناتے ہوئے اپنی نسل پرستانہ جنگ جاری رکھے ہوئے ہے جس میں مسماری، نقل مکانی، پابندیاں اور تعمیراتی پابندیاں شامل ہیں۔
انھوں نے کہا کہ "القدس کو یہودیانے کے بہت سے بڑے منصوبوں کا سامنا ہے، جو شہر کو صہیونی ریاست میں ضم کرنے کے لیے نسل پرستانہ قوانین کے تحت آگے بڑھائے جا رہے ہیں۔” الحموری نے خبردار کیا کہ قابض فوج یروشلم سے دو لاکھ سے زائد فلسطینیوں کو بے گھر اور ملک بدر کرنے کے منصوبے پر عمل پیرا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ صیہونی حکومت نہیں چاہتی کہ القدس میں فلسطینیوں کی تعداد کل آبادی کے 12 فیصد سے زیادہ ہو۔
غاصب صیہونی ریاست نے القدس کو یہودیانے کا ایک طویل سفر طے کیا ہے اور القدس میں تین لاکھ یہودیوں کو بسانے کا منصوبہ ہے، جس سے شہر کے مشرق میں ان کی تعداد نصف ملین تک پہنچ جائے گی۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ زمینی حقیقت بہت خطرناک ہے کیونکہ یروشلم میں فلسطینی قصبوں کے درمیان جغرافیائی قربت کو روکنے والی بستیوں کی تعداد بڑھ رہی ہے۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ اسرائیلی لائٹ ریل اور سسپنشن پلوں نے علاقے کی خصوصیات کو تبدیل کر دیا اور فلسطینی محلوں کے درمیان رابطہ منقطع کر دیا۔
الحموری نے قلندیہ میں ایک بہت بڑی بستی قائم کرنے اور اس میں 10,000 سیٹلمنٹ یونٹس بنانے کے لیے اجازت نامے دینے کے منصوبے کی موجودگی کا ذکر کیا۔ انہوں نے کہا کہ قابض ریاست القدس میں فلسطینیوں کی موجودگی کے خلاف آبادیاتی جنگ چھیڑ رہی ہے۔ اسرائیلی حکومت نے القدس میں فلسطینیوں کے 20,000 سے زیادہ مکانات کو مسمار کرنے کا منصوبہ تیار کیا ہے۔