(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) غاصب صیہونی فورسز فلسطینیوں کے حوصلوں کو توڑنے کے لئے ان کے بچوں کو اپنی بربریت کا نشانہ بنا رہی ہے 20 جولائی کو اسرائیلی اسنائپر نے پانچ سالہ فلسطینی بچے کی آنکھ میں گولی مار کر اس کو بینائی سے محروم کیا۔
بچوں کے حقوق کیلئے کام کرنے والے عالمی ادارے دی ڈیفینس فار چلڈرن موومنٹ کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کی سیکیورٹی فورسز فلسطینیوں کے ساتھ ساتھ معصوم بچوں کو بھی اپنی وحشیانہ کارروائیوں کا نشانہ بنا رہی ہیں جس کی واحد وجہ فلسطینیوں کے حوصلوں کو توڑ کر انھیں فلسطین سے ہجرت کرنے پر مجبور کرنا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ رواں سال 2023ء کے آغاز ہی سے قابض صیہونی فوج کے دانستہ حملوں میں تین فلسطینی بچے آنکھوں سے محروم ہو چکے ہیں۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 20 جولائی کو مقبوضہ مغربی کنارے کے شہر، نابلس کے جنوب مغرب میں واقع بیزاریہ گاؤں کے داخلی راستے صیہونی فوج کے ایک اسنائپر نے پانچ سالہ فلسطینی بچے، خالد ملالہہ کے سر پر گولی ماری جس سے اس کی بائیں آنکھ ضائع ہو گئی۔
رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ "گذشتہ اپریل میں مقبوضہ مغربی کنارے کے شہر، سلفیت کے مغرب میں، قراوات بنی حسن ٹاؤن میں ایک فوجی چھاپے کے دوران قابض اسرائیلی فوج نے 16 سالہ عمر عاصی پر دستی بم چلایا جس سے اس کی دائیں آنکھ ضائع ہو گئی۔
گذشتہ مارچ میں مغربی کنارے کے شہر، جنین کے مرکزی علاقے میں اسرائیلی قابض فوج کے چھاپے کے دوران 16 سولہ محمود فرحاتی کی دائیں آنکھ ضائع ہو گئی۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ دماغ میں گولے کا ٹکڑا لگنے سے آنے والے زخم کے بعد فرحاتی حرکت کرنے کی صلاحیت سے بھی محروم ہو گیا۔
بیان میں اس بات پر بھی زور دیا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے فلسطینی بچوں کو دانستہ نشانہ بنانا جنگی جرم کے مترادف ہے۔ اور مزید یہ کہا کہ "بین الاقوامی سیاسی عزم کی کمی کی وجہ سے اسرائیل کو ان کارروائیوں پر احتساب سے استثنیٰ حاصل ہے۔”
