(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) اقوام متحدہ میں غیر قانونی صیہونی ریاست سفیر نے مطالبہ کیا ہے کہ سیکرٹری جنرل اسرائیل کے خلاف اپنا مذمتی بیان واپس لیں۔
اقوام متحدہ میں غیر قانونی صیہونی ریاست سفیر گیلادایردان نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوٹیرس کے اسرائیل کے خلاف مذمتی بیان کو ”شرمناک، مبالغہ آمیز اور حقیقت کے برعکس قرار دیتے ہوئے بیان واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے تاہم اقوام متحدہ نے تاہم کہا ہے کہ جنین میں فوجی آپریشن سے متعلق مذمتی بیان واپس نہیں لیا جائے گا۔
صیہونی ریاست کے سفیر نے کہا کہ جنین میں اسرائیلی فوجی آپریشن کا ”ہدف صرف اس قاتلانہ فلسطینی دہشت گردی کا مقابلہ کرنا تھا، جس کے ذریعے معصوم اسرائیلی شہریوں کو نشانہ بنایا جاتا ہے۔
‘‘صیہونی ریاست کے سفیر کے مطالبے پر میں اقوام متحدہ کے نائب ترجمان فرحان حق نے اپنے جاری بیان میں کہا کہ سیکرٹری جنرل اپنے جمعرات کے روز دیے جانے والے بیان پر قائم ہیں اور یہ بیان واپس نہیں لیا جائے گا۔
انھوں نے مزید کہا کہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کا خیال ہے کہ اسرائیل فلسطینیوں کے خلاف فوجی آپریشن کے دوران عسکری طاقت کاغیر ضروری استعمال کر رہا ہے اسی لیے انہوں نے اسرائیلی فوجی کارروائیوں کی مذمت کی ہے۔
واضح رہے کہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے مقبوضہ فلسطین کے شہر جنین میں صیہونی فوج کی جانب سے طاقت کے بھرپوراستعمال جس میں چار بچوں سمیت 12 فلسطینی شہید ہوئے تھے کو میں اسرائیل کے زمینی فوجی آپریشن اور فضائی حملوں کی وسعت، شدت اور نوعیت پر ناراضی کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ آپریشن وسیع تر تباہی کا سبب بنا ہے۔
انٹونیو گرٹیرس کے مطابق جنین مہاجر کیمپ میں یہ فوجی آپریشن 100 سے زائد عام شہریوں کے زخمی ہو جانے، ہزاروں دیگر کے بے گھر ہو جانے، کئی اسکولوں اور ہسپتالوں کو نقصان پہنچانے اور پانی اور بجلی کی سپلائی کے نظاموں تک میں تعطل کا سبب بنا ہے۔
ساتھ ہی عالمی ادارے کے سربراہ نے اسرائیل پر اس لیے بھی تنقید کی تھی کہ اس کارروائی کے دوران زخمی ہونے والوں کو طبی امداد حاصل کرنے سے بھی روکا گیا اور انسانی ہمدردی کی بنیاد پر مدد کرنے والے کارکن بھی ضرورت مند انسانوں تک نہ پہنچ سکے۔ا