(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ )سی این این کی جانب سے کی گئی ایک حالیہ تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ مغربی کنارے کے قصبے حوارہ پر آباد کاروں کے پرتشدد حملے میں اسرائیلی فوج ملوث تھی۔
امریکی نشریاتی ادارے سی این این کی جانب سے گذشتہ روز ایک تحقیقاتی رپورٹ نشر کی گئی ہے جس میں اسرائیلی غاصب افواج اور غیر قانونی صیہونی آبادکاروں کے درمیان فلسطینیوں کے خلاف غیر قانونی تعاون کا انکشاف کیا گیاہے۔
تحقیقاتی رپورٹ میں حوارہ قصبے پر غیر قانونی صیہونی آبادکاروں کی جانب سے کئے گئے خطرناک حملے اور اس کو ترتیب دینے پر روشنی ڈالی گئی ہے، رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ حملے سے قبل انتہاپسند صیہونی آباد کاروں کی جانب سے مختلف سماجی رابطوں کی مختلف ویب سائٹس کے ذریعے ایک اہم اشتعال انگیز مہم چلائی گئی تھی جس میں فلسطینیوں کے خلاف انتقامی کارروائیوں کا مطالبہ کیا اور خطے میں کشیدگی کو ہوا دی۔
سی این این کو انٹرویو دینے والے ایک صیہونی فوجی کے مطابق، اسرائیلی فوج نے شدت پسند صیہونی آباد کاروں کو حوارہ قصبے میں داخل ہونے اور فلسطینیوں کے خلاف جارحیت کی کارروائیوں میں ملوث ہونے کی اجازت دی۔
فوجی نے مزید انکشاف کیا کہ حملے کے دوران اسرائیلی داخلی سلامتی کی ذمہ دار خفیہ ایجنسی شاباک کے علاوہ کافی تعداد میں فوجی موجود تھے۔ آباد کاروں کی جانب سے لاحق خطرے سے آگاہ ہونے کے باوجود تشدد کو روکنے کے لیے کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ اس کے بجائے، وہ سینکڑوں آباد کاروں کے ساتھ کھڑے تھے جنہوں نے گاؤں پر حملہ کیا۔
تحقیقات سے واضح طور پر یہ نتیجہ اخذ کیا گیا ہے کہ اسرائیلی قابض فوج آباد کاروں کی طرف سے کی جانے والی پرتشدد کارروائیوں سے نمٹنے کے لیے تیار نہیں تھی۔ انہوں نے مداخلت یا حملوں کو روکنے کی کوئی کوشش نہیں کی اور نہ ہی انہوں نے آباد کاروں کو حوارہ میں داخل ہونے سے روکنے کی کوشش کی۔
ایک اور اسرائیلی فوجی نے ان نتائج کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ صیہونی آباد کاروں کی طرف سے کیے جانے والے تشدد اور اس کے نتیجے میں فلسطینی املاک کو نذر آتش کرنے سے بچا جا سکتا تھا اگر وہاں موجود فورسز آباد کاروں کے خلاف ضروری اقدامات کرتے اور ان کے شہر میں داخلے کو روکتے۔
اس نے بتایا کہ اس جارحانہ حملے کے اثرات تباہ کن تھے، حملے کے دوران 30 سے زائد مکانات، تجارتی اداروں اور متعدد گاڑیوں کو نذر آتش کر دیا گیا۔ افسوسناک طور پر، نابلس کے جنوب میں واقع حوارہ اور آس پاس کے دیہاتوں میں ایک نوجوان فلسطینی اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھا، اور 100 سے زائد دیگر زخمی ہوئے۔