(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) فلسطین کی وزارت برائے امور مقبوضہ بیت المقدس کے سربراہ وزیر فادی الہدمی نے وزارت کی جانب سے جاری کردہ بیان میں خبردار کیا ہے کہ صیہونی وزیراعظم نیتن یاھو کی "لیکود” پارٹی اور اسرائیلی پارلیمنٹ کے رکن عمیت ہیلیوی کا منصوبہ جس میں یہودیوں سے مسجد اقصیٰ کو مسلمانوں کی نماز کے لیے القبلی نماز گاہ کی بقا کے بدلے جبل مکبر کے علاقے پر قبضہ کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے سنگین خطرے کی گھنٹی ہے۔
فادی الہدمی نے اپنے بیان میں کہا کہ "قابض حکومت کی حکمران پارٹی کے وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کی جانب سے پیش کردہ اسکیم دنیا بھر کے مسلمانوں کے جذبات اور عقائد کے خلاف صریح جارحیت ہے۔
انھوں نے کہا ہے کہ صیہونی ریاست کے ذرائع ابلاغ میں اس شیطانی منصوبے کے بارے میں جوتفصیلات شایع کی ہیں وہ قابل مذمت مذمت ہونے کے علاوہ اس پر عمل درآمد ہر لفظ کے لحاظ سے مذہبی جنگ کا باعث بنے گا۔
وزات القدس امور نے زور دے کر کہا کہ یہ دعویٰ کہ مسجد اقصیٰ مسلمانوں کے لیے نہیں ہے اور یہودیوں کو اس کے تمام دروازوں سے اس پر حملہ کرنے کی دعوت آگ سے کھیلنے کے مترادف ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ "لیکوڈ” پارٹی مسجد اقصیٰ پر حملے کی قیادت کر رہی ہے، دراندازیوں کے گاڈ فادر انتہا پسند ربی یہودا گلِک مسجد اقصیٰ کی حرمت کو پامال کرنے کا مطالبہ کرتا ہے اور اسرائیلی کنیسٹ اور پورا سیاسی سیٹ اپ اس کی پشت پناہی کررہا ہے۔ وزارت القدس امور نے کہا کہ سنہ 1967ء میں قابض ریاست کے غاصبانہ تسلط کے بعد سے مسجد اقصیٰ کو نشانہ بنانے والی اسرائیلی میڈیا کی جانب سے شائع کی جانے والی اسکیم سب سے خطرناک ہے، جو کہ 2003 میں ہونے والی دراندازی سے شروع ہونے والی صورت حال کو مزید گھمبیر اور خطرناک بنا رہی ہے۔