(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) مقبوضہ کشمیر پر قابض نام نہاد جمہوریت کے دعوے دار بھارت کی فوج کے ہاتھوں کشمیر میں 1947 سے آج تک ڈھائی لاکھ سے زائد کشمیری شہید کئے جاچکے ہیں۔
کشمیر میڈیا سروس کی رپورٹ کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں بدترین بھارتی ریاستی دہشتگردی جاری ہے قابض فوج کے ہاتھوں 75 سالوں سے کشمیریوں کی نسل کشی کا بدترین سلسلہ جاری ہے محض 1989 سے اب تک 96 ہزار سے زائد کشمیری شہید ہو چکے ہیں، اور 23 ہزار کشمیری خواتین بیوہ اور ایک لاکھ سے زائد بچے یتیم ہو چکے ہیں۔
1990 میں ہنڈواڑہ، تینج پورہ اور زکورہ، 1993 میں سوپور، لال چوک اور بیجی بہارہ جبکہ 1994 میں کپواڑہ میں قتل عام کے ذریعے ہزاروں کشمیریوں کو شہید کیا گیا۔
بھارتی فوج کشمیر میں 11 ہزار سے زائد خواتین کے ساتھ زیادتی جبکہ 7 ہزار سے زائد ماورائے عدالت قتل کر چکی ہے، 06 جنوری 1993 کو سوپور میں 43 کشمیریوں کو شہید کیا گیا، 300 دکانوں کو نذر آتش اور 100 سے زائد گھروں کو مسمار کر دیا گیا۔
جنوری 1994 کو کپواڑہ میں 27 کشمیریوں کو شہید کیا گیا، 06 جولائی 2016 کو برہان وانی کی شہادت کے بعد 200 سے زائد لوگوں کو احتجاج کے دوران شہید کیا گیا۔
بھارت مقبوضہ کشمیر کو دس لاکھ فوج کے ذریعے چھاؤنی میں تبدیل کر چکا ہے، ایمنسٹی انٹر نیشنل اور ہیومن رائٹس واچ کشمیریوں کے قتل عام کی بارہا مذمت کر چکے ہیں، ۔
15 اگست 2019 کو جینوسائیڈ واچ نے کشمیریوں کی نسل کشی پر الرٹ بھی جاری کیا تھا، سوال یہ ہے کہ کیا کشمیر میں شرکت کرنے والے G-20 ممالک کے اراکین بھارت کی طرف سے کشمیریوں کی نسل کشی پر باز پُرس کریں گے؟۔