(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ )53 فیصدکا خیال ہے کہ متنازع عدالتی اصلاحات اسرائیل کی تباہی میں اہم کردار ہوسکتا ہے جبکہ اسرائیلی پالیسیز بھی اس کی ایک بڑی وجہ ہوسکتی ہیں۔
فلسطین پر قابض غیر قانونی صہیونی ریاست اسرائیل کے معروف "سرکاری عبرانی چینل 12 کی طرف سے کئے گئے ایک سروے میں 51 فیصد صہیونی آبادکار اسرائیل کےمستقبل کے حوالے سے مایوسی کا شکار ہیں، صرف 43 فیصد آبادکاروں کاخیال ہے کہ اسرائیل کے موجودہ بحرانی حالات بہتر ہوجائیں گے۔
اسرائیل کے ایک اور معروف چینل ’کان‘ کی جانب سے بھی ایسا ہی سروے کیا گیا جس میں 48 فیصد اسرائیلیوں نے جواب دیا کہ آنے والے برسوں میں اسرائیل کے حالات مزید خراب ہوں گے، صرف 20 فیصد کا خیال ہے کہ حالات بہتر ہو سکتے ہیں۔
سروے میں 19 فیصد اسرائیلیوں نے کہا کہ حالات میں کوئی تبدیلی نظر نہیں آرہی ہے 13 فیصد نے کہا کہ وہ نہیں جانتے کہ ملک کس سمت میں چلے گا۔
عبرانی چینل نے اشارہ کیا کہ جب انہوں نے گذشتہ انتخابات کے فوراً بعد یہی سوال پوچھا تو 42 فیصد کا خیال تھا کہ صورت حال مزید خراب ہو جائے گی یعنی انتخابات کے پانچ ماہ بعد جس میں دائیں اور انتہائی دائیں بازو نے اکثریت حاصل کی۔
ان سے پوچھا گیا کہ کیا وہ موجودہ حکومت کی طرف سے نمائندگی محسوس کرتے ہیں تو 60 فیصد نے نہیں کہا اور صرف 27 فیصد نے ہاں میں جواب دیا۔13 فیصد نے کہا کہ وہ نہیں جانتے۔
کان پول کے مطابق اسرائیلیوں کی اکثریت (53 فی صد) کا خیال ہے کہ متنازع "عدالتی اصلاحات” ریاست کے لیے نقصان دہ ہیں جب کہ صرف 32 فی صد کا خیال ہے کہ یہ فائدہ مند ہے اور 15 کا کہنا ہے کہ وہ نہیں جانتے۔