(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) فلسطین فاؤنڈیشن پاکستان کی سرپرست کمیٹی اراکین بشمول سابق رکن قومی اسمبلی محمد حسین محنتی، سابق اراکین سندھ اسمبلی محفوظ یار خان، میجر (ر)قمر عباس، جماعت اسلامی کے نائب امیر مسلم پرویز، مجلس وحدت مسلمین پاکستان سندھ کے صدر علامہ باقر زیدی، پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسرار عباسی، جمعیت علماء پاکستان سندھ کے صدر علامہ قاضی احمد نورانی، پاکستان مسلم لیگ ن کے پیرزادہ ازہر علی ہمدانی، عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما یونس بونیری، آل پاکستان سنی تحریک کے رہنما مطلوب اعوان، کشمیری رہنما بشیر سدوزئی، کرامت علی اور فلسطین فاؤنڈیشن پاکستان کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر صابر ابو مریم کا پاکستان اور اسرائیل تجارت کے معاملہ پر پاکستانی پاسپورٹ پر اسرائیل سفر کرنے والے پاکستانی یہودی شہری کے معاملہ پر دفتر خارجہ کے بیان کو غیر تسلی بخش قرار دیتے ہوئے حکومت سے پاکستانی یہودی شہری کے خلاف سخت سے سخت کاروائی کا مطالبہ کیا۔
فلسطین فاؤنڈیشن پاکستان کی سرپرست کمیٹی نے دفترِ خارجہ سے پاکستان اور اسرائیل تجارت اور پاکستانی شہری کے پاکستانی پاسپورٹ پر اسرائیل سفر سے متعلق اہم سوال اٹھا دیئے ۔
سرپرست کمیٹی نے اسرائیل تجارت کا معاملہ اور پاکستانی یہودی شہری کے اسرائیل سفر سے متعلق دفتر خارجہ کے بیان کو ناکافی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس حوالے سے حکومت جواب دے دفترِ خارجہ کا مؤقف کمزورہے اور مزید شکوک و شبہات کو جنم دے رہاہے۔ کوئی بھی پاکستانی شہری پاکستانی پاسپورٹ پر اسرائیل کا سفر کیسے کر سکتا ہے؟ ۔
فلسطین فاؤنڈیشن پاکستان کی سرپرست کمیٹی نےکہا کہ کوئی بھی پاکستانی شہری کیسے اپنا مال اسرائیل برآمد کر سکتا ہے ؟ کون سا قانون ہے جو پاکستانی یہودی شہری کو اسرائیل سفر کرنے کی اجازت دیتا ہے ؟ کیا حکومت نے پاکستانی یہودی شہری کے اقدام پر کوئی کاروائی عمل لائی ہے جس کے فعل سے پاکستان کیسے نظریہ کو چوٹ پہنچی ، حکومت کو جان لینا چاہئے کہ عوام اس معاملہ پر خاموش نہیں بیٹھیں گے۔
کمیٹی نے مزید کہا کہ کیا پاکستان کا دفتر خارجہ اور وزارت تجارت کا کام یہ ہے کہ وہ امریکن نیوز کانگریس کے بیان کی تشریح کرے ،دفتر خارجہ اور وزارت تجارت کے مبہم بیانات نے مزید شکوک و شبہات کو جنم دیا ہے۔ پوری قوم اسرائیل کو ناجائز ریاست تصور کرتی ہے اور پاکستانی پاسپورٹ پر اسرائیل سفر کرنے والے پاکستانی یہودی شہری کے خلاف سخت کاروائی کا مطالبہ کرتی ہے۔