(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) صہیونی ریاست کے اشتعال انگیز نسل پرستانہ اقدامات نے عالمی برادری کے بعد اب امریکہ کو بھی مجبور کردیا ہے کہ وہ ان غیر قانونی اقدامات پر کمزور ہی سہی لیکن ناراضگی کا اظہا رکرے اسرائیل کے حالیہ اقدامات نے تل ابیب اور واشنگٹن کے درمیان خلیج کو بڑھا دیا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق گذشتہ روز غیر قانونی صہیونی ریاست اسرائیل کی پارلیمنٹ کنیسٹ نے مقبوضہ مغربی کنارے کی چار بستیوں میں یہودی آباد کاروں کی واپسی کا راستہ صاف کرنے کے لیے 2005 میں منظور کیے گئے ایک قانون میں ترمیم کی ہے جس کے تحت ان بستیوں سے آبادکاروں کے انخلاء کا حکم دیا گیا تھا۔ تاہم امریکہ نے اس اقدام کی شدید مذمت کی ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ کے نائب ترجمان ویدانت پٹیل نے کہا کہ امریکا کو کنیسٹ کے اس اقدام سے "انتہائی تشویش” ہے، انہوں نے اپنے ملک کے موقف پر زور دیا کہ ” اسرائیلی بستیوں کا مسلسل قیام امن اور دو ریاستی حل کے حصول میں رکاوٹ ہے۔ "
انہوں نے مزید کہا کہ "ایسے وقت پر جب علاقے میں گشیدگی عروج پر ہے، یہ قانون سازی اور تبدیلیاں خاص طور پر اشتعال انگیز اور امن کی بحالی کی کوششوں کے مخالف ہیں جبکہ ہم ، تینوں ابراہیمی مذاہب کے مذہبی تہوار رمضان، عید فصح اور ایسٹر کے قریب ہیں۔”
یورپی یونین نے بھی کنیسٹ کے فیصلے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام "جنگ بندی کی کوششوں کے لیے نقصان دہ ہے… اور اسرائیل-فلسطین کے درمیان امن عمل کو پیچھے دھکیل دے گا”۔ یہ قانون سازی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے انتہائی دائیں بازو کے حکومتی اتحاد کی طرف سے اب تک کی بڑی پیش رفتوں میں سے ایک ہے، جو ایسے وقت پر سامنے آئی ہے جب چند ہی دن پہلے اسرائیل اور فلسطینی حکام کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی ، تشدد اور اشتعال انگیزی کو روکنے کے اقدامات پر اتفاق کیا گیا ہے۔