(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ )گذشتہ ہفتے درجنوں مسلح صہیونی آبادکاروں نے فلسطینی گاوں حوارہ پر حملہ کرتے ہوئےفلسطینیوں کی درجنوں د گاڑیوں کو آگ لگادی تھی اور متعد گھروں کو تباہ کردیا تھا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق متحدہ عرب امارات کے صدر شیخ محمد بن زاید آل نہیان نے مقبوضہ مغربی کنارے میں واقع فلسطینی گاؤں حُوّارہ کی تعمیرِنو اورانتہاپسند یہودی آباد کاروں کے حملے میں نذرآتش کیے گئے مکانوں کے متاثرین کی امداد کے لیے 30 لاکھ ڈالردینے کا حکم دیا ہے۔
متحدہ عرب امارات کی سرکاری خبر رساں ایجنسی وام کے مطابق یہ اقدام ‘فلسطینی برادرعوام’ کی مدد کے لیے کی جانے والی انسانی ہمدردی کی کوششوں کے عین مطابق ہے اوراس پرابوظبی کے محکمہ بلدیات اورٹرانسپورٹ کے ذریعے اماراتی،فلسطینی فرینڈشپ کلب کے تعاون سے عمل درآمد کیا جائے گا۔
مقبوضہ مغربی کنارے میں گذشتہ کئی ماہ سے جاری تشدد کے بعد ایک اہم چیک پوائنٹ کے نزدیک واقع گاؤں حُوّارہ اسرائیلیوں اور فلسطینیوں کے درمیان اب تازہ ترین کشیدگی کا میدان بن گیا ہے۔
گذشتہ ماہ ایک مسلح فلسطینی شخص کے ہاتھوں دو آباد کاروں کی ہلاکت کے بعد متعدد اسرائیلی آباد کاروں نے حُوّارہ پردھاوا بول دیا تھا اور وہاں پرتشدد مظاہرہ کیا تھا۔انھوں نے اپنے دھاوے میں فلسطینیوں کی درجنوں کاروں اور گھروں کو نذرآتش کردیا تھا۔
اس ہنگامہ آرائی کی بین الاقوامی سطح پر مذمت کی گئی ہے لیکن خود اسرائیل کی حکومت نے، جومقبوضہ مغربی کنارے میں یہودی آبادکاری کے حامی انتہاپسندوں پر مشتمل ہے،اس واقعہ پرکسی قسم کے شدیدردعمل کا اظہار نہیں کیا تھا اور صرف مجرموں پر زور دیا کہ وہ قانون کو اپنے ہاتھ میں نہ لیں۔
کچھ اسرائیلی قانون سازوں نے تواس سے بھی آگے بڑھ کراشتعال انگیزی کا مظاہرہ کیا تھا۔ان میں وزیر خزانہ بیزایل سموٹریچ بھی شامل تھے۔انھوں نے کہا تھا کہ حُوّارہ کو’’مٹادیا جانا‘‘چاہیےلیکن ایسا ریاستی حکام کے ذریعے ہونا چاہیے نہ کہ نجی شہریوں کے ذریعے۔ بعد میں وہ اس اشتعال انگیز بیان سے پیچھے ہٹ گئے تھے۔