(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) عبرانی اخباریدیعوت احرونوت نے کہا کہ اسرائیلی سکیورٹی ادارے اسرائیلیوں کی زندگیوں کو محفوظ بنانے کےلئے دن رات کام کررہے ہیں تاہم فلسطینی مزاحمت کاروں کے حملوں میں کمی آنے کے بجائے مزید شدت آگئی ہے۔
اسرائیلی ذرائع ابلاغ نے اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ مقبوضہ فلسطین میں رہنے والے اسرائیلی شہری شدیدخوف و حراس میں زندگی گزار نے پر مجبور ہیں کیونکہ اسرائیلی سیکیورٹی اداروں کی بھرپور کارروائیوں کے باوجود فلسطینی مزاحمت کاروں کے حملے کسی بھی وقت کسی بھی جگہ کئے جارہےہیں۔
غاصب صہیونی ریاست اسرائیل کےوزیردفاع یوآو گیلنٹ کو حالیہ کارروائیوں کے دوران فلسطینیوں کی جانب سے دھماکہ خیز آلات کے استعمال پر بات کرنے کے لیے ایک خصوصی سکیورٹی اجلاس منعقد کرنے پر مجبور ہونا پڑا۔ خاص طور پرحیفا شہر میں مجد چوراہے پر ہونے والے بم دھماکے نے صہیونیوں پر خوف طاری کردیا۔ اس واقعے میں ایک گاڑی کا ڈرائیور زخمی ہوگیا جو بعد میں اندرون فلسطین کا ایک فلسطینی نکلا۔
عبرانی اخبار’یدیعوت احرونوت‘ کی رپورٹ کے مطابق حالیہ واقعات کی ابتدائی تحقیقات کے نتائج گیلنٹ کو پیش کیے گئے۔ تاہم اخبار نے براہ راست اس بات کا حوالہ نہیں دیا کہ مجد چوک میں ہونے والا دھماکہ کس نوعیت کا تھا اور یہ کس نے کیا؟۔
اخبار کی ویب سائٹ کے مطابق حالیہ کئی واقعات کی تحقیقات جمع کرائی گئی ہیں، جن کی تفصیلات شائع کرنے سے منع کیا گیا ہے۔ بظاہر مجد اور بیت لحم کے مغرب میں واقع بیتار الیت بستی میں ایک بس میں دھماکہ خیز مواد نصب کرنے کے واقعات بھی ان واقعات کی کڑیاں ہیں۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ گیلنٹ نے اسرائیلیوں کی زندگیوں کے تحفظ اور ان کی سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے کام کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
مجد میں بم حملہ اور اس سے پہلے بیتار الیت میں ہونے والی کوشش، یروشلم میں ہونے والےدو الگ الگ بم دھماکےجن میں ایک آباد کار ہلاک اور درجنوں زخمی ہوئے میں ایک نوجوان کو گرفتار کیا گیا۔ اس کی شناخت سلام فروخ کے نام سے کی گئی اور اسے بارودی مواد تیار کرنے کا ذمہ دار ٹھہرایا گیا۔
عبرانی اخباریدیعوت احرونوت نے کہا کہ اسرائیلی سکیورٹی ادارےتیزی سے اندازہ لگا رہے ہیں کہ مجد کے قریب دھماکہ خیز ڈیوائس کے دھماکے کے پیچھے "قومیت” کا محرک کار فرما تھا۔
کل منگل 14 مارچ 2023 کو عبرانی اخبار نے مزید کہا کہ آپریشن کی تمام تفصیلات کی اشاعت پر پابندی عائد کر دی گئی ہے، جب کہ وزیر دفاع یوو گالانٹ نے اسرائیلی کنیسٹ میں عدالتی ترامیم کے قوانین پر کل رات ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔
اخبار کے مطابق قابض فورسز نے گذشتہ روز دھماکا خیز ڈیوائس کے دھماکے کی جگہ کے اطراف کی گلیوں کو دیگر دھماکا خیز آلات کی موجودگی کے خدشے کے پیش نظر طویل گھنٹوں تک بند رکھا جب کہ تحقیقات سے پتہ چلتا ہے کہ دھماکے میں زخمی ہونے والے شخص کا کوئی مجرمانہ ریکارڈ نہیں ہے۔ جس سے اس بات کا امکان بڑھ جاتا ہے کہ آپریشن قوم پرستی سے متاثر ہو کر آباد کاروں یا قابض فوجیوں کو نشانہ بنانے کا منصوبہ بنایا گیا تھا۔