(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ )انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں میں القدس کو یہودیانے کی پالیسیوں میں خطرناک اضافہ دیکھا گیا اور مسجد اقصیٰ، مقبوضہ شہر کی شناخت اور اس کے عرب اور اسلامی کردار کومٹانے نئے حقائق مسلط کرنے کی کوشش کی گئی۔
اٹلی کی پارلیمنٹ کے صدر دفتر میں منعقدہ ایک پریس کانفرنس کے دوران مقبوضہ بیت المقدس میں یورپین فار یروشلم فاؤنڈیشن کے کے ڈائریکٹر انجینیر محمد حنون نے "یروشلم 2022: یہودیوں کی پالیسیوں میں "کے عنوان سے اپنی سالانہ رپورٹ پیش کی ۔رپورٹ میں گذشتہ سال کے دوران نہتے فلسطینیوں پر غیرقانونی صیہونی ریاست اسرائیل کی جانب سے کئے جانے والے مظالم کی تفصیلات پیش کی گئیں جس میں بتایا گیا ہے کہ گذشتہ سال 2022ء کے دوران مقبوضہ بیت المقدس میں صیہونی ریاست کی نام نہاد سیکیورٹی فورسز نے مجموعی طورپر 13,000 سے زائد انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا نیا ریکارڈ قائم کیا گیا۔
ڈائریکٹر انجینیر محمد حنون نے بتایا کہ اس رپورٹ کا اجرا ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب مسجد اقصیٰ اور پورے بیت المقدس کو صیہونی ریاستی دہشتگردی کا سامنا ہے اور فلسطینیوں کو نشانہ بنانے کے خطرات میں تیزی آگئی ہے۔ موجودہ مخلوط صیہونی حکومت کے قیام کےبعد فلسطینیوں کے لیے جان ومال کےضیاع کے خطرات بڑھ چکے ہیں۔
انھوں نے نشاندہی کرتے ہوئے بتایا کہ صیہونی ریاست میں انتہائی دائیں بازو کے گروہ جو یہودیت کی بہت سی اسکیموں پر عمل درآمد کرنا چاہتے ہیں موجودہ حکومت کا حصہ ہیں۔ اگر ان پر عمل درآمد کیا گیا تو وہ پورے خطے میں نئے سنگین سکیورٹی خطرات واقعات کا سبب بنیں گے۔
رپورٹ کے دستاویزی اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ اسرائیلی حکام نے سال 2022 کے دوران تقریباً 13,000 خلاف ورزیاں کیں، جن میں القدس کو یہودیانے کی پالیسیوں میں خطرناک اضافہ دیکھا گیا اور مسجد اقصیٰ، مقبوضہ شہر کی شناخت اور اس کے عرب اور اسلامی کردار کومٹانے نئے حقائق مسلط کرنے کی کوشش کی گئی۔
رپورٹ کے مطابق اسرائیلی قابض فوج نے مقبوضہ بیت المقدس سے 19 فلسطینیوں کو شہید کر دیا، جب کہ سال 2022 کے دوران طبی سہولیات میں غفلت برتنے پر بیت المقدس کا ایک شہری جیل کےاندر دم توڑ گیا۔
انہوں نے کہا کہ اطالوی پارلیمنٹ کے اندر سے رپورٹ کا اجراء یورپی یونین کے ممالک کو یہ پیغام دینا ہے کہ وہ اپنی ذمہ داریوں پر ڈٹے رہیں اور قابض ریاست کو بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کا احترام کرنے، شہری املاک پر تجاوزات روکنے اور یروشلم کی ثقافتی شناخت کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرنے سے باز رہنے اور اس بات کو یقینی بنائے کہ یروشلم کے باشندے اپنی مذہبی رسومات مساجد، گرجا گھروں میں آزادانہ طور پر ادا کر سکیں۔