(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) ’’تصفیہ کے سودے اور کوئی بھی سیاسی مفاہمت جس پر بات ہو رہی ہے، فلسطینی عوام کو کوئی فائدہ نہیں پہنچائے گی۔ فلسطینی اتھارٹی امریکی دبا ؤ میں صیہونی دشمن کے ایجنڈوں کی تکمیل کررہی ہے۔
فلسطین پر قابض غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کے خلاف برسرپیکار مزاحمتی تحریک اسلامی جہاد کے ترجمان طارق سلمی نے فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمودعبس اور اور صیہونی ریاست کے اعلیٰ حکام کے درمیان ہونے والے مفاہمت کے نکات منظر عام پر آنے کے بعد اپنے سخت ردعمل میں کہا ہے کہ تجربات سے پتہ چلتا ہے کہ امریکی موقف پر انحصار اور قابض اسرائیل کے ساتھ آباد کاری کے منصوبے نے اسے یہودیت کے منصوبوں کو عملی جامہ پہنانے اور زمینوں پر قبضے کے بہت سے مواقع فراہم کیے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ امریکی دباؤ کا مقصد قابض ریاست کے منصوبوں کو منظور کرنا ہے جن پر قابض حکومت نے عمل درآمد شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔ ان کی مذمت اور مسترد کرنے کے کسی بھی بین الاقوامی اقدام کو روکنا ہے۔’’تصفیہ کے سودے اور کوئی بھی سیاسی مفاہمت جس پر بات ہو رہی ہے، فلسطینی عوام کو کوئی فائدہ نہیں پہنچائے گی۔
واضح رہے کہ صیہونی ریاست کے عبرانی زبان کے چینل 12 نے اپنی رپورٹ میں فلسطینی اتھارٹی اور اسرائیل کے درمیان ہونے والے مفاہمت اور اس کے چند نکات کا انکشاف کیا تھا ۔
ان نکام میں اہم نکات یہ ہیں کہ فلسطین اتھارٹی اسرائیلی "سہولیات” کے بدلے بستیوں کی مذمت کے لیے سلامتی کونسل میں جانے سے گریز کرے گی۔اسرائیل مغربی کنارے کے فلسطینیوں کے لیے ایندھن پر ٹیکس 50 فیصد کم کرے گا ۔اتھارٹی کو کسٹم کی سہولیات دی جائیں گی، مسجد اقصیٰ کی صورتحال کے حوالے سے اپنے حکام کے ساتھ وقتاً فوقتاً ملاقاتیں کرنے اور کشیدگی کو کم کرنے کے لیے اقدامات کرنے پر بھی اتفاق کیا گیا۔