(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) اگرچہ اس خبر پر اتھارٹی کی طرف سے کوئی سرکاری تبصرہ نہیں کیا گیا، لیکن اس نے مغربی کنارے میں مزاحمت کارکنوں کے خلاف اپنی مہم تیز کی ہے۔
اتوار کی شام عبرانی ذرائع نے فلسطینی اتھارٹی اور صہیونی ریاست کے درمیان ایک معاہدے کا انکشاف کیا ہے جس کی سرپرستی امریکہ کی طرف سے کی گئی تھی۔ اس خفیہ معاہدے میں مغربی کنارے میں نام نہاد موجودہ کشیدگی اورامن وامان کی بڑھتی ہوئی خراب صورت حال کو قابو کرنےکی آڑ میں انتفاضہ کو ختم کرنے کا معاہدہ کیا گیا تھا۔
فلسطین انفارمیشن سینٹر کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دونوں فریقین (فلسطینی اتھارٹی اور اسرائیل ) یک طرفہ اقدامات کو چند مہینوں کے لیے معطل کر دیں گے جب کہ امریکیوں کی جانب سے اس مفاہمت کو آگے بڑھانے کے لیے شدید دباؤ ڈالا جائے گا کہ کہیں رمضان المبارک کے دوران مسلمانوں کی طرف سے کشیدگی اور یہودیوں کے درمیان ایسٹر پر اگر کشیدگی روکی جا سکے۔
اگرچہ اس خبر پر اتھارٹی کی طرف سے کوئی سرکاری تبصرہ نہیں کیا گیا، لیکن اس نے مغربی کنارے میں مزاحمت کارکنوں کے خلاف اپنی مہم تیز کی ہے۔
ویب سائٹ کے مطابق اسرائیل کے معتبر سیاسی رپورٹر باراک راوید کی ایک رپورٹ میں امریکا اقوام متحدہ میں ووٹنگ کو روکنا چاہتے ہیں، تاکہ انہیں کسی ایسی مجوزہ قرارداد کو ویٹو نہ کرنا پڑے جو اسرائیل کے معاملے پر ان کے مؤقف کی عکاسی کرتی ہو اور انہیں خدشہ ہے کہ اس حق کے استعمال سے صورتحال مزید بگڑ جائے گی۔
مفاہمت کے ایک حصے کے طور پر فلسطینی اتھارٹی کل سلامتی کونسل میں بستیوں کے خلاف قرارداد پر ووٹ کو آگے نہیں بڑھائے گی۔ کونسل کی طرف سے جاری کردہ بیان کو قبول کرنا کافی ہوگا۔
ذرائع کے مطابق اسرائیل نے یہودی بستیوں میں منصوبہ بندی اور اضافی تعمیرات کی منظوری کو چند ماہ کے لیے معطل کرنے اور مغربی کنارے اور مقبوضہ بیت المقدس میں فلسطینیوں کے مکانات کی مسماری کو چند ماہ کے لیے معطل کرنے کے ساتھ ساتھ فلسطینیوں کی بے دخلی کو بھی معطل کرنے کا وعدہ کیا ہے۔
اسرائیل کے ایک سیاسی عہدیدار نے کہا کہ کوئی نیا اشارہ نہیں دیا جائے گا اور گذشتہ ہفتے سپریم کونسل برائے منصوبہ بندی اور تعمیرات کے اجلاس میں تمام تعمیراتی منصوبے ختم ہو گئے تھے اور آئندہ تین ماہ میں اسے دوبارہ منعقد کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔