(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) حماس نے 2014 میں غزہ پر اسرائیلی جارحیت کےدوران دو صیہونی فوجیوں کو گرفتار کیا تھا۔
تفصیلات کے مطابق غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کے مظالم کے خلاف برسرپیکار اسلامی مزاحمتی تنظیم حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈ نے گذشتہ روز 2014 میں غزہ پر اسرائیلی جارحیت کے دوران گرفتار کئے جانے والے اسرائیلی فوجی "Avera Abraham Mengistu ایویرا مینگیسٹو کی ایک ویڈی جاری کی ہے ، دس سیکنڈ ز پرمشتمل ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ایویرا مینگیسٹو اسرائیلی حکومت کو اپنے زندہ ہونے کا یقین دلاتے ہوئے مدد کی اپیل کررہا ہے ، مینگسٹو نے اپنے ویڈیو پیغام میں صیہونی حکومت سے مدد کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’میں اور میرے ساتھی ان طویل سالوں کے دکھ اور درد کے بعد کب تک یہاں قید رہیں گے؟ اسرائیل کی ریاست اور عوام کہاں ہے؟
ویڈیو کے آغاز میں، . القسام بریگیڈ نے صیہونی حکومت کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہےکہ یہ پیغام اسرائیل کے چیف آف جنرل اسٹاف ایویو کوخاوی کے لئے ہے کہ جو کہتے تھے کہ حماس کے پاس کوئی اسرائیلی فوجی قیدی نہیں ہے بیان میں مزید کہاگیا ہے کہ اسرائیلی آرمی چیف نے صیہونی حکام اور شہریوں سے جھوٹ بولا اور اپنی ناکامی کو چھپایا ۔
واضح رہے کہ 2014 کے بعد سے یہ پہلا موقع ہے کہ حماس کی جانب سے گرفتار اسرائیلی فوجی کے حوالے سے کوئی ویڈیو اور تصویر سامنے آئی ہے۔
حما س کی جانب سے اسرائیلی فوج کی رہائی کے بدلے میں فلسطینی قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
اپریل 2016 میں القسام بریگیڈز نے پہلی بار اعلان کیا کہ اس نے غزہ میں 4 اسرائیلی فوجیوں کو گرفتار کر لیا ہے۔
حماس نے اسرائیل کے جن دو فوجیوں کو گرفتار کیا تھا ان میں شاول آرون اور حدر گولڈن بھی شامل تھے جبکہ دیگر دو، ہشام السید اور ابراہم میگنیشیم، غیر واضح حالات میں غزہ میں داخل ہوتے ہوئے حماس کے ہاتھوں گرفتار ہوئے تھے ۔
ان کی گرفتاری کے ردعمل میں اسرائیلی قبضے نے رفح میں قتل عام کیا اور فلسطینی شہریوں کے گھروں پر بمباری کی۔ اس کے نتیجے میں بچوں اور خواتین سمیت 100 سے زائد فلسطینیوں کا قتل ہوا۔