(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) صیہونی عدالت فلسطینیوں کو اپنے ہی گھروں کو خودمسمار کرنے پر مجبور کرتی ہے اور حکم عدولی کی صورت میں جرمانے اور قید کی طویل سزائیں سنائی جاتی ہیں۔
کل پیر کومقبوضہ بیت المقدس میں اسرائیل کی نام نہاد بلدیہ کے بلڈوزروں نے شہر کے شمال مشرق میں بیت حنینا قصبے میں ایک رہائشی کمرے کو مسمار کر دیا۔
مقامی ذرائع نے اطلاع دی ہے کہ قابض فوج نے بیت حنینا میں الاشقریہ محلے پر دھاوا بول دیا، خضر خاندان کے ایک رہائشی کمرے کو مسمار کر دیا، یاد رہے کہ یہ کمرہ اس خاندان نے اپنی زمین پر آبادکاروں کے قبضے کے خوف سے بنایا تھا۔
گذشتہ 12اگست کو قابض ریاست کی نام نہاد عدالت نے اس کے پانچ گھروں کو مسمار کرنے سے روکنے کے لیے خاندان کی درخواست کو مسترد کر دیا تھا اور اسے مجبور کر دیا کہ وہ اسے خود ہی مسمار کر دیں۔
اسی تناظر میں قابض افواج اور آبادکاری گروپوں نے مسجد اقصیٰ کے جنوب میں واقع قصبے سلوان میں گذشتہ ماہ کے آخر میں "الحمرا اراضی” کے اندر بلڈوزنگ اور کھدائی کا کام جاری رکھا۔
مقامی ذرائع نے بتایا کہ قابض بلڈوزروں نے عین سلوان مسجد کے قریب زمین پر موجود درختوں کو اکھاڑ پھینکا اور قابض میونسپلٹی کے عملے نے زمین میں کنکریٹ ڈال دیا۔ محلے کے مکینوں کے داخلے کو روکنے کے لیے الیکٹرانک گیٹ لگادیا گیا ہے۔