(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) فلسطینی اتھارٹی کے خلاف اسرائیلی حکومت کی پابندیوں نے "قاہرہ اور تل ابیب کے درمیان صورتحال کو مزید پیچیدہ بنا دیا ہے جس کے باعث مصر کی ثالثی امن عمل پیچیدہ ہوگیا ہے۔
مصر کے معروف اخبار العربی الجدید اخبار نے غزہ میں فلسطینی مزاحمتی دھڑوں اور اسرائیلی قابض حکومت کے درمیان ثالثی کے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ مصر نے انتہا پسند اسرائیلی حکومت پر اپنے شدید عدم اطمینان کا اظہار کیا ہے جبکہ مصری صدر عبدالفتاح السیسی کو ہونے والی شرمندگی کی وجہ سے مصری صدارتی حلقے میں ناراضگی کی کیفیت چھائی ہوئی ہے۔”
واضح رہے کہ چند روز قبل اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں فلسطین پر صیہونی ریاست کے قبضے کے معاملے پر عالمی عدالت انصاف سے مشاورتی رائے طلب کرنے کے لیے ایک قرارداد کی منظوری کے بعد صیہونی ریاست نے فلسطینی اتھارٹی پر پابندیاں عائد کر دیں ہیں ۔
سفارتی ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ فلسطینی اتھارٹی کے خلاف اسرائیلی حکومت کی پابندیوں نے "قاہرہ اور تل ابیب کے درمیان صورتحال کو مزید پیچیدہ بنا دیا ہے، اور مصر کے ثالثی مشن کو مزید مشکل بنا دیا ہے۔”
ذرائع کا کہنا ہے کہ مصری عدم اطمینان مصری ایوان صدر کے اس بیان کے بعد ہوا، جس میں سیسی اور نیتن یاہو کے درمیان 31 دسمبر کو ہونے والے رابطے کی تفصیلات سامنے آئی تھیں کہ "نتن یاہو نے مصری انتظامیہ سے امن برقرار رکھنے اور کوششوں کو روکنے کے وعدے کیے تھے۔ قابض حکومت میں ‘قومی سلامتی’ کے وزیر ایتمار بن گویر نے مسجد اقصیٰ پر دھاوا بولنے کا اعلان کیا۔