(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) صیہونی فوج نے فلسطین پر صیہونی قبضے کے خلاف ہفتہ وار آبادکاری مخالف مارچ کے شرکا ء کو منتشرکرنے کےلئے طاقت کا استعمال کیا جس کے بعد پرتشدد جھڑپیں شروع ہوئیں۔
مقبوضہ فلسطین کے مغربی کنارے اور بیت المقدس کے مختلف شہروں اور قصبوں میں صیہونی فورسز نے فلسطینیوں کے خلاف طاقت کا استعمال کرتے ہوئے لوٹ مار شروع کی جس کے ردعمل میں جھڑپیں شروع ہوئیں مغربی کنارے کے شہر اریحا کے جنوب مغرب میں عقبہ جبر کیمپ میں اسرائیلی قابض فوجوں کے ساتھ جھڑپوں کے دوران گولی لگنے سے ایک فلسطینی بچہ شدید زخمی ہوگیا۔
فلسطینی وزارت صحت نے بتایا کہ اسرائیلی فوجیوں کی طرف سے عقبہ جبر میں ایک بچے کے سرمیں گولی ماری گئی جسے شدید زخمی حالت میں اریحا اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔
جُمعہ کی سہ پہر نابلس اور قلقیلیہ میں آبادکاری مخالف مارچ کو کچلنے کے بعد قابض فورسز کے ساتھ جھڑپوں کے دوران متعدد شہری زخمی بھی ہوئے۔
نابلس میں بیتا قصبے اور نابلس کے جنوب میں پڑوسی دیہات کے مکینوں نے جبل صبیح کے آس پاس کی آبادکاری کے خطرے سے دوچار زمینوں پر جمعہ کی نماز ادا کی اور "اویتار” یہودی بستی قائم کرنے کے خلاف جلوس نکالا۔
جبل صبیح کے قرب و جوار میں نماز جمعہ کی ادائیگی کے بعد جھڑپیں شروع ہوئیں۔ اس دوران قابض فوجیوں نے ربڑ کی گولیوں اور زہریلی گیس کے بم برسائے جب کہ فلسطینی نوجوانوں نے ربڑ کے ٹائروں کو آگ لگا دی اور قابض فوجیوں پر پتھراؤ کیا۔
مشرق میں واقع گاؤں بیت دجن میں قصبے کی زمین پر ہفتہ وار آبادکاری مخالف مارچ کے آغاز کے بعد جھڑپیں ہوئیں۔اس دوران قابض فوج نے شہریوں کو ربڑ کی گولیوں اور زہریلی گیس کے بموں سے نشانہ بنایا۔
میڈیکل ریلیف اتھارٹی نے اطلاع دی کہ اس کے عملے نے بیت دجن میں قابض فوج کے ساتھ جھڑپوں کے دوران 10 زخمیوں کو طبی امداد فراہم کی۔
بیت دجن قصبے میں اکتوبر 2020 سے ہفتہ وار احتجاجی مظاہرے ہو رہے ہیں۔ ان مظاہروں کا مقصد قصبے کی زمینوں کے شمال مشرقی علاقے میں آبادکاری کے خلاف احتجاج کرنا ہے۔