(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) صہیونی جیل حکام بیمار فلسطینیوں کو جیلوں میں علاج معالجہ سے محروم رکھتی ہے جس کے باعث معمولی بیماری بھی سنگین نوعیت اختیار کرلیتی ہے، فلسطینی قیدیوں کے علاج معالجے میں ٹال مٹول کی پالیسی دراصل انہیں موت کے منہ میں دھکیلنے کی سوچی سمجھی کوشش قرار دی جاتی ہے۔
فلسطینی قیدیوں کی تفصیلات فراہم کرنے والے ادارے کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ اس وقت غیر قانونی صہیونی ریاست کی جیلوں میں 600 سے زائد فلسطینی قیدی بغیر کسی صحت کی دیکھ بھال کے پریشانیوں اور تکلیفوں سے گزر رہے ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ صہیونی زندان فلسطینیوں کے منظم قتل گاہ کے طور پر استعمال کئے جارہے ہیں ، اسرائیلی جیلوں میں مجموعی طور پر 233 فلسطینی قیدی فوت ہوچکے ہیں ان قیدیوں میں 74 ایسے تھے جو مہلک بیماریوں کا شکار ہونے کے ساتھ ساتھ علاج کی سہولت سے بھی محروم تھے۔ ان میں آخری شہید ناصر ابوحمید ہیں جوگذشتہ روز اسرائیلی جیلروں کی دانستہ طبی غفلت کے باعث دم توڑ گئے تھے۔
الامعری کیمپ سے تعلق رکھنے والے قیدی ابو حمید اساف حروفیہ اسپتال میں شہید ہوئے۔ ان کی موت قابض جیل انتظامیہ کی بیمار قیدیوں کے خلاف جان بوجھ کر طبی غفلت کی پالیسی کے نتیجے میں ہوئی۔
قیدی ابو حمید کی صحت اگست 2021 سے واضح طور پر بگڑنا شروع ہوئی، جب اسے سینے میں درد ہونے لگا یہاں تک کہ یہ واضح ہو گیا کہ اس کے پھیپھڑوں میں رسولی ہے اور اسے گردے سے تقریباً 10 سینٹی میٹر کے فاصلے پر ٹیومرنکال دیا گیا۔ اس کے بعد اسے عسقلان جیل منتقل کیا گیا۔ اس قید خانے میں وہ خطرناک مرحلے تک پہنچایا اور بعد میں، ڈاکٹروں کی جانب سے کیموتھراپی کی ضرورت کو تسلیم کرنے کے بعد اسے دوبارہ ضروری علاج فراہم کرنے میں جان بوجھ کر تاخیر کا نشانہ بنایا گیا۔ یہ طبی غفلت اس وقت تک جاری رہی جب قیدی کی حالت غیر نہیں ہوگئی۔ بیماری آخری مرحلے پر پہنچ چکی تھی اور اس کے اثرات پورے جسم میں پھیل رہے تھے۔ اس وقت بھی اسے علاج کی سہولت فراہم نہیں کی گئی۔
600 بیمار قیدیوں میں سے 130 قیدی کینسر، دل، گردے کی خرابی، ذیابیطس اور بلند فشار جیسی سنگین بیماریوں میں مبتلا ہیں۔ بعض قیدی اعصابی اور نفسیاتی امراض کا شکار ہیں اور بہت سے زخمی مفلوج ہو چکے ہیں یا ان کے ہاتھ پاؤں کاٹے گئے ہیں۔ ان سب کو صحت کے ایک حقیقی قتل عام کا سامنا ہے اور انہیں صحت کی مناسب دیکھ بھال نہیں ملتی ہے۔