(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) سبکدوش ہونے والی صہیونی حکومت کے قانونی مشیروں نے انتہائی دائیں بازو کے سیاست دان ایتمار بن گویر کی جانب سے اپنے اختیارات میں توسیع اور اگلی حکومت میں پولیس کے وزیر کا عہدہ سنبھالنے کی کوشش کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
سبکدوش ہونے والی حکومت کے قانونی ماہرین نے متنبہ کیا کہ ایتماربن گویر کی جانب سے قانون میں مجوزہ تبدیلیاں بنیادی جمہوری اصولوں سے متصادم ہیں جو فلسطین کے پرتشدد حالات کو مزید مخدوش کرنے کا موجب بنے گی۔
یاد رہے نامزد وزیر اعظم نیتن یاہو نے اتحادی معاہدہ کے تحت پولیس پر کنٹرول رکھنے والے قومی سلامتی کے وزیر کا عہدہ ’’یہوی عظمت‘‘ پارٹی کے بن گویر کو دینے کا وعدہ کرلیا ہے۔اگرچہ نیتن یاہو نے ابھی تک اپنی نئی، دائیں بازو کی، قدامت پسند حکومت کی تشکیل مکمل نہیں کی تاہم بین گویر نے پہلے ہی ایک مسودہ قانون پیش کردیا ہے جس میں پولیس کے ضوابط میں ترمیم کی گئی ہے۔ یہ ترمیم قومی سلامتی کے وزیر کو پولیس سربراہ اور اس کی تحقیقات پر زیادہ اختیار دیتی ہے۔
مسودہ قانون پر بحث کیلئے طلب پارلیمانی کمیٹی میں بل کی پہلی خواندگی کے موقع پر تقریر کرتے ہوئے بن گویر نے اسے ’’کسی بھی جمہوری ریاست کے لئے ایک ضروری تاریخی اصلاح قرار دے دیا۔
تاہم درمیانی بائیں بازو کے قانون سازوں نے متنبہ کیا ہے کہ پولیس کے مسودہ قانون میں مجوزہ ترامیم مجرمانہ تحقیقات اور ٹرائلز کو سیاسی رنگ دے سکتی ہیں۔ قانون سازوں نے 2007 میں عربوں کے خلاف اکسانے اور ایک کالعدم الٹرا آرتھوڈوکس گروپ کی حمایت کرنے کے جرم میں بین گویر کے ریکارڈ پر بھی متنبہ کیا۔
خاتون ڈپٹی اٹارنی جنرل عامیت مراری نے پارلیمانی کمیٹی کو بتایا کہ "مسودہ وزیر کے اختیارات اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی پیشہ ورانہ آزادی کے درمیان مناسب توازن قائم نہیں کرتا ہے۔”
انہوں نے مزید کہا کہ بل میں موجود مجوزہ ترامیم اسرائیل کی ریاست میں جمہوری طرز حکمرانی کے بنیادی اصولوں کو حقیقی اور سنگین نقصان پہنچانے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔ انہوں نے کہا کسی کو بھی ترمیم کرنے سے پہلے حکومت کے حلف اٹھانے کا انتظار کرنا چاہیے۔